نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

دسمبر, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

قدیرالزماں کی ادبی خدمات قابلِ ستائش اور قابلِ رشک ادارہ ذہنِ جدید گلبرگہ کے ”کھلی کتاب:ایک مباحثہ“ سے مختلف اصحاب کا خطاب

قدیرالزماں کی ادبی خدمات قابلِ ستائش اور قابلِ رشک ادارہ ذہنِ جدید گلبرگہ کے ”کھلی کتاب:ایک مباحثہ“ سے مختلف اصحاب کا خطاب                 گلبرگہ(راست)جناب قدےر زماں ،صاف گو،راست باز اور اےک دردمند انسان ہیں۔اس خیال کااظہار صاحبِ طرز افسانہ نگار،پروفیسرحمید سہروردی نے ادارہ ذہنِ جدےد گلبرگہ کے زےر اہتمام 21دسمبر 2014کو منعقدہ محترمہ شیراز سلطانہ کی مرتب کردہ معروف افسانہ نگار،ڈراما نگار اور ترجمہ نگار جناب قدیرالزماں (حےدرآباد)پر کتاب"کھلی کتاب" کے اےک مباحثے کے صدارتی خطاب میں کیا۔ پروفیسرعبدالحمیدسہروردی نے کہا کہ قدےر زماںکے فکر وفن کے مطالعے کے بعد ےہ کہنا مشکل ہوجاتاہے کہ وہ نومارکسےت ادےب ہےں ےا جدےد۔انھوں نے کہا کہ قدےر زماں نے مختلف موضوعات پر افسانے لکھے ہیں لیکن ان کو ابھی ایک شاہ کار افسانہ لکھنا باقی ہے۔انھوں نے کہا کہ قدیرالزماں نے تحقیقی نویت کے مضا مین بڑے ہی اثر آفرین انداز میں لکھے ہیں۔ان کی ادبی جہات اور خدمات قابل ستائش اور قابلِ رشک ہیں۔ ممتاز خاکہ نگار ڈاکٹر وہاب عندلیب نے جناب قدیرالزماں کے ہم راہ رفاقت کو پُر اثر انداز میں بیان کیا اور انہ

نوائے ٹوکیو۔۔۔۔ایک نظر

             نوائے ٹوکیو، ٹوکیو جاپان سے بیک وقت انگریزی / اردو میں نکلنے والاپہلا میگزین ہے۔یہ رسالہ اطہرصدیقی کی ادارت میں نکلتاہے۔ جس کا پہلا شمارہ ١٩٩١ءمیں منظر عام پر آیا۔    اس رسالے کی اشاعت کا بنیادی مقصد جاپان و دیگر ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کی نماندگی کرنا اور ساتھ ہی ملک کے یعنی پاکستان کی سیاسی، سماجی و معاشی حالات سے پاکستانیوں کو آگاہ کروانا رہا۔ ابتدا میں یہ رسالہ صرف پرنٹ کی شکل میں شائع ہوتا رہا۔ لیکن انٹرنٹ کی اہمیت کو کون جھٹلا سکتاہے۔ انٹرنٹ حالیہ برسوں میں سب سے تیز میڈیا بن گیاہے۔ روایتی ذرائع ابلاغ کے مقابلے یہ کہیں موثر اور تیز ہے۔ یہ کوئی سرحد اور کوئی مخصوص سامعین نہیں رکھتا۔ یہ ایک عالمی ذریعہ ہے۔ اس سے نہ کسی ایک ملک کی عوام مستفد ہوسکتی ہے بلکہ یہ ساری دنیا کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتاہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس کی لاگت بھی کم آتی ہے۔ یہ بہت ہی سستا اور موثر ذریعہ ہے۔ اسی کے چلتے اس کو انٹرنٹ سے جوڑا گیا۔اور یہ ایک برقی رسالہ کی حیثیت سے دنیا کے انٹرنٹ جال پر چھایاہواہے۔

Mizahiya Poetry by Syed Arif Murshed Sub Ke Bas Ki bat naheen

Khali Pili Bhokke Rahteen Inke Kaman kya hain ki Khate Pite Duble Hona Sub Ke Bas Ki bat Naheen

ساحر لدھیانوی فلمی نغموں کا آفاقی شاعر Sahir Ludhiyanvi Filmi Naghmown Ka Aafaqi Shir

ساحر لدھیانوی فلمی نغموں کا آفاقی شاعر                                   By Prof. Abdul Rub Ustad ہندوستانی فلموں اور اردو اداب کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہندوستانی فلموں میں اردو اور اردو کو بنام ھندی ، اردو کے ادیبوں اور شاعروں نے برتا، نہ صرف برتا بلکہ بطور آرٹ اس میں نت نئے تجربے بھی کئے۔ ان میں کئی نام آتے ہیں مگر ساحر ان تمام میں نمایاں نظر آتے ہیں۔ ساحر ہندوستانی فلموں کا ہی نہیں بلکہ اردو شاعری کا اور خاص طور سے ترقی پسند شعراء میں اہمیت رکھتے ہیں۔ مگر ایک سوال یہ کھٹکتا ہے کہ آخر ساحر کو ادب میں اتنی پزیرائی کیوں نہیں ملی جسکے وہ حقدار تھے ۔ بجائے ادب کے انھیں شہرت اگر ملی تو فلموں کے ذریئے ملی اور ایورڈس بھی اگر ملے تو انھیں فلموں کی وجہ سے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ادبی دنیا میں پزیرائی کے لئے کیا کچھ کار ہائے نمایاں انجام دینے پڑتے ہیں یا کسی گروہ سے وابستگی ضروری ہوتی ہے۔ اگر اسے مان بھی لیا جائے اور اس طرز پر ساحر کے کلام کو جانچا جائے تو وہاں بھی ساحر کھرے اترتے ہیں، کیوں کہ ساحر کی جملہ شاعری