غزل
اسے ہے شوق فقط بجلیاں گرانے کا
مرابھی عزم نئے آشیاں بنانے کا
جہاں ہے کام اسےمیرا دل دکھانے کا
وہیں پہ ذوق بڑھا مجھ کو مسکرانے کا
مرابھی عزم نئے آشیاں بنانے کا
جہاں ہے کام اسےمیرا دل دکھانے کا
وہیں پہ ذوق بڑھا مجھ کو مسکرانے کا
یقیں ہے سب کو یہاں اس کے کارخانے پر
اسی کا کام بنانے کا پھر مٹانے کا
اسی کا کام بنانے کا پھر مٹانے کا
قدم قدم پہ جہاں دنیا لوٹی جاتی ہے
ملے گا کیسے صلہ یوں ہی گنگنانے کا
ملے گا کیسے صلہ یوں ہی گنگنانے کا
یہ دور جورو جفا مکروفریب کا اکبرؔ
ملے گا اجر بھلا کس کے کام آنے کا
ملے گا اجر بھلا کس کے کام آنے کا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں