Mohammed Rashid Riyaz, Gulbarga
|
ہوجا تا ہے
بے ساختہ جب پیار کسی سے
دل اُس پہ
کرے مرنے کا اقرار خوشی سے
خود سے بھی
زیادہ جو تجھے ٹوٹ کے چاہے
لازم ہے
کہ، ہو عشق کا اظہار اُسی سے
کیا موت
ڈرائے گی بھلا ذوقِ یقیں کو
دیوانہ ہے
مرنے کو بھی تیار خوشی سے
موجوں میں
پھنسی ہے جو میری کشتئی اُمید
انگڑائیاں
لینے لگے مجھدار ابھی سے
چُپ رہنے میں
ہی خیر ہے اور راحتِ جاں بھی
بے جا نہ کیا
کر کبھی تکرار کسی سے
لہراتے
ہوئے نرمی سے دریا میں بکھرنا
اے حُسن
ذرا سیکھ یہ اطوار ندی سے
کیون خود
سے زیادہ کیا اپنوں پہ بھروسہ
پوچھیں گے یہی
بات تو اغیار تجھی سے
اس دریائے
لذت کا تو ساحل ہی اجل ہے
تو باز بھی
آجا ذرا یار بدی سے
اُس بات پہ
تجھ کو بھی رونا ہے ایک روز
جو بات
اُڑائی تھی سو بار ہنسی سے
اُردو کے لیے
اُردو کا اخبار خریدو
مانگا نہ
کرو اُردو کا اخبار کسی سے
یہ بے لاگ
لگاؤتو ریاض
اچھا نہیں ہے
ہو جائے نہ
دل آپ کا بیزار سبھی سے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں