نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اکتوبر, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غزل از نہال جالب

غزل جو سچ ہے بس وہی بتلا رہا ہوں محبت کرکے میں پچھتا رہا ہوں وہ جن سے خون کا رشتہ تھا میرا انہیں لوگوں سے دھوکا کھا رہا ہوں کسی کے ہجر میں یہ کون جانے !!! کہ میں چھپ چھپ کے بھی روتا رہا ہوں جسے سمجھا محبت وہ دغا تھی کہ میں دھوکے سے دھوکہ کھارہا ہوں بسا اوقات تجھ سے دور رہ کر میں زندہ ہوکے بھی مردہ رہاہوں پہن کر میں یہ مکّاری کا چولہ کبھی جھوٹوں میں بھی سچا رہا ہوں پڑا ہے واسطہ جالب یہ کس سے خدا والوں سے میں کترا رہا ہوں نہال جالب موبائل نمبر +91-9044355382