رفیق جعفر سے پہلی ملاقات
رفیق جعفر سے میری
پہلی ملاقات سنہ 2009میں سکندراباد کے بس اسٹانڈ میں ہوئی۔میں اور میرے کچھ ساتھی ایک
یونیورسٹی کے انٹرویو میں جارہے تھے رفیق جعفر بھی ساتھ ہولئے۔ دن بھروہ ہمارے ساتھ
رہے۔ اپنی زندگی کے کئی انٹرویویز کے پر مزاح واقعات سناکر میرے دل و دماغ پر مثبت
اثر ڈالا۔ اس کے بعد رفیق جعفر جب بھی گلبرگہ آتے نہ صرف ملاقاتیں بلکہ بیٹھکیں ہوتی جس میں مختلف
ادبی، سماجی، معاشی ومعاشرتی مسائل پر سیر حاصل گفتگو ہوتی۔ان کے ساتھ تقریباً ایک
دھے کی ملاقات و رفاقت سے میں نے رفیق جعفر کوایک جہاں دیدہ شخصیت روپ میں پایا۔ وہ
ممبئی جیسے عروس البلاد میں کئی دہے گزارے۔ فلمی ہستیوں و دیگر بڑے بڑے ادیب و
شاعروں کے ساتھ ملاقاتیں رہیں۔ علی سردار جعفری، راجندر سنگھ بیدی، مجروح سلطان پوری،
طالب خوندمیری، مجتبیٰ حسین جیسے جید ادیب ، شاعر ، ڈرامہ نگار، افسانہ نگار ، مزاح
نگار،فلمی رائٹروں کے ساتھ آپ کی صحبتیں رہیں ۔ رفیق جعفر نے ان کی صحبت میں اچھاادب
تخلیق کیا۔ جہاں رفیق جعفر ایک اچھے نثر نگار ہیں وہیں اچھے شاعر بھی ہیں۔ان کے اشعار
میں سادگی ہے۔ مضمون آسان اور عام فہم ہوتاہے جس کے چلتے ان کے اشعار قاری کو آسانی
سے زبان زد ہو جاتے ہیں۔ جیسے
پھر
زندگی کی فلم ادھوری ہی رہ گئی
وہ
سین کٹ گئے جو کہانی کی جان تھے
پنچھی
بچھڑے تو مجھ سے شجر نے کہا
میں
زمیں پر پڑا سوچتا ہی رہا
سب
خدائی کے دعوے دھرے رہ گئے
وہ
خدا تھا خدا وہ خدا ہی رہا
اسی طرح ان کی نثر
بھی سہل اور آسان ہوتی ہے جو عام قاری کے ذہن تک رسائی کرتی ہے۔
ڈاکٹر سید
عارف مرشد
ماشاء اللہ بہت پیارا مضمون ہے.اتنا پیارا کا دل مزید پڑنے کی امیدکر بیٹھا.
جواب دیںحذف کریںشکریہ
حذف کریں