نظم
۔۔التجا
یہ
تورات و زبور ،یہ انجیل و قرآن
یہ
گیتا و گرنتھ ،یہ وید و پران
یہ
سقراط و افلاطون کا فلسفہ حیات
یہ
مہاویر کی جیوتی ،یہ گوتم کا گیان
یہ
نظام و چشتی کا درس اخوت
یہ
کبیر کا ابدی درسن ،یہ خسرو کا بہرالفت
یہ
شاہ بلھے کی امریت وانی ،یہ تلسی کی چوپائی
یہ
آنند کا ازلی اپدیش ،یہ اسباق میرا بائی
یہ
سائیں کا چمتکار ،اڈیرو لال کی روشنی
یہ
مارکس کی کتاب سرخ ،باپو کا پیغام زندگی
یہ
تان سین کا ملہار ،روی شنکر کی دھن
یہ
ہیرا لال کی تھاپ ،برجو کی تھرکن
یہ
چورسیا کی بانسری ،یہ بسم اللہ کی شہنائی
یہ
میر و غالب کی غزلیں ،یہ پنت و نرالا کی نظمیں
یہ
پریم پچیسی ،یہ آگ کا دریا
یہ
ساحر کے گیت ،یہ بچچن کی مدھو شالا
یہ
لتا کی جادوئی سر ،اختر کے نالے
یہ
رفیع کے ابدی بول ،مکیش و مننا کے نغمے
یہ
آئنسٹائن کی دانشوری ،یہ آریہ بھٹ کا وگیان
یہ
رمن کی جستجو ،یہ کلام کا فکر آسمان
یہ
دلیپ و مدھو بالا کی جوڑی ،یہ دھرم و ہیما کی کہانی
یہ
امیتابھ و ریکھا کا جادو ،یہ عامر و سلمان اور بجلانی
یہ اظہر و تندلکر کے بلے ،یہ یہ ثانیہ
کی چہک ،آنند کی خاموشی
یہ
دھیان کی جادو گری ،یہ بالا و اشا اڑن پری
تم
نے کبھی سوچا ہے
یہ
سب آسمانی کتابیں اور صحیفے
یہ
سب ملفوظات و ایجادات
ہمارے
جینے کے ہیں خدا کی عطیات
مگر
ہم
اہل علم و ہنر ،بن نہیں سکے انسان
کہ
بستی میں کہیں ہندو ہیں ہم ،کہیں مسلمان
چلو
،جنگلوں میں چل کر دیکھتے ہیں
جہاں
رہتے ہیں صرف اور صرف حیوان
ایسا
لگتا ہے کہ جیسے
ان
کے لئے ہی اترے ہیں
یہ
تورات و زبور ،یہ انجیل و قرآن
یہ
گیتا و گرنتھ ،یہ وید و پران !
*ڈاکٹر
مشتاق احمد
دربھنگہ
۔
مورخہ
۔11 اپریل 2020
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں