افسانہ ذائقہ نورالدین نور
شگقتہ اور وسیم نے لو میریج کی تھی,وسیم کا تعلق ایک متوسط گھرانے سےتھااور شگفتہ ایک امیر گھرانے کی ماڈرن لڑکی تھی, آج شگفتہ اور وسیم کی شادی کی پانچویں سالگرہ تھی وہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم تھے ان کے رشتہ دار اور دوست احباب سبھی ان کو میڈ فار ایچ ادر کہتے تھے, لیکن شگفتہ کو ہمیشہ ایک بات کھلتی تھی کہ وسیم نے پچھلے پانچ برسوں میں اس کے بناے ہوے کھانے کی جھوٹے منہ بھی تعریف نہیں کی تھی جبکہ دوسرے لوگ اسکی بنائی ہو ئی ڈشیس کھانے کے بعد اپنی انگلیاں چاٹتے ہوے تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے,مگر وسیم ہمیشہ شگفتہ کے ہاتھوں بنا کھانا کھانے کے بعد کہتا تھاکہ ماں کے ہاتھوں کے بناے ہوے کھانے کا مزہ کچھ اور ہی تھا, لاک ڈاؤن کی وجہہ سے شگفتہ اور وسیم کئی دنوں سے گھر میں محصور ہو کر رہ گئے تھے فریج میں رکھی ہوئی ساری سبزیاں ختم ہو چکی تھیں,کچن میں سواے نمک اور مرچ کے کچھ بھی نہیں تھا چاول کا کنستر خالی پڑا تھا شگفتہ کو ایک کیاری بیگ میں تھوڑا سا گیہوں کا آٹا مل گیا تو اس نے بے دلی سے چپاتیاں اور آلو کی سبزی بنالی,کھانا بنانے کے دوران شگفتہ خیالوں میں اس طرح کھو گئی تھی کہ اس کی بنائی ہوئی سبھی چپاتیاں جل بھن کر رہ گئی تھیں,جب وہ ڈرتے ڈرتے وسیم کے ساتھ کھانے بیٹھی تو اس کا دل دھڑک رہا تھا لیکن آج اس کو وسیم نے کچھ نہیں کہااور کھانا ختم کرنے کے بعدشگفتہ کی طرف پیار بھری نظروں سے دیکھتے ہوے کہا ۔واہ ۔شگفتہ آج مجھے ماں کے ہاتھوں کے بناے ہوے کھانے کا مزہ آیا۔اتنے برسوں بعد تم نے ماں جیسا کھانا بنایا ہے بالکل وہی خوشبو وہی ذائقہ۔شگفتہ نے وسیم کو حیرت سے دیکھتے ہوے مسکرادیا۔۔
Nooruddin Noor
9663435838
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں