This is my eighteenth poem of this lockdown, entitled "Badalte lamhon ka karb" . Please stay at home and stay safe.
نظم ۔۔۔بدلتے لمحوں کا کرب ۔
کیلنڈر کے اوراق الٹتے جا رہے ہیں
میری آنکھوں سے کئی حسین منظر ہٹتے جا رہے ہیں
میرے کان آہٹ کو ترس گئے ہیں
پردۂ ذہن پر ژالہ سا بنتا جا رہا ہے
کینوس پر جب بھی
کوئی تصویر بناتا ہوں
ادھوری رہ جاتی ہے
بار بار بناتا ہوں
مگر وہ چہرہ
بن نہیں پاتا ہے
دیواروں پر لگی
تصویروں کو دیکھتا ہوں
اور پھر
کینوس پر انگلیاں پھیرتا ہوں
مگر بن نہیں پاتا حال کا چہرہ
اور تصویر ادھوری رہ جاتی ہے
تصویر ادھوری رہ جاتی ہے
کیلنڈر کے اوراق الٹتے جا رہے ہیں
میری آنکھوں سے
کئی حسین منظر ہٹتے جا رہے ہیں !
ماشاءاللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریںشکریہ
جواب دیںحذف کریںبہت خوب ہے، مبارکباد
جواب دیںحذف کریں