نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Dr. Syed Arif Murshed Poem Full Hakeem:: فل حکیم نظم از ڈاکٹر سید عارف مرشد

Dr. Syed Arif Murshed Poem Full Hakeem:: فل حکیم نظم از ڈاکٹر سید عارف مرشد

فل حکیم 

گر طبابت کے سیکھ لیتے ہیں
خود کو کہتے ہیں ڈاکٹر یارو
خون پیتے ہیں یہ مریضوں کا
خود کو کہتے ہیں شاکا ہاری ہیں
مفت رسوا ہوئے ہیں پاو حکیم
مار دیتے ہیں فل حکیم یہاں
کچھ تو پابند ہیں نمازوں کے
کچھ تو جاتے ہیں روز مندر کو
چوری کرنے میں خوب ماہر ہیں
جھوٹ لکھتے ہیں سب رجسٹر میں
مال سرکار کا چراتے ہیں
پھر اسے خود ہی بیچ کھاتے ہیں
مستند ہیں یہ جان لینے کے
خود کو کہتے ہیں کہ مسیحا ہیں
اک تو ایسے بھی وہ مسیحا تھے 
مردہ انساں کو زندہ کرتے تھے
اک تو ایسے بھی یہ مسیحا ہیں
زندہ انساں کو مار دیتے ہیں
جتنی بھاری سند وہ پائے گا
مرض اُتنا بڑا بتائے گا
بِل بھی اتنا بڑا بنائے گا
دل بھی اتنا ہی وہ دُکھائے گا
بے وجہہ اکسرا کرائے گا
فائدہ اس سے بھی وہ پائے گا
خون کا امتحاں کرائے گا
تھوڑا سا اس میں بھی کمائے گا
میڈکل خود کا ہی لگائے گا
زندگی اسطرح چلائے گا
یوں ہی پرہیز بھی کرائے گا
توند پھر اپنی وہ بڑہائے گا
یوں ہی دنیا کو لوٹ کر مرشد
دیکھنا آخرت گنوائے گا

 سید عارف مرشد گلبرگہ

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو