نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

فروری, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گور غریباں ۔ نظم طبا طبائی ۔ انگریزی شاعر طامس گرے کی نظم ایلیجی کا ترجمہ

  نظمؔ طباطبائی کے انگریزی منظومات سے کئے گئے یوں تو بہت سے ترجمے اردو میں موجود ہیں لیکن جو مرتبہ انگلستان کے نامی شاعر طامس گرے کی ایلیجی Elegy کے ترجمہ ’’گورغریباں ‘‘ کو حاصل ہے اس درجہ کو آج تک کوئی نہ پہنچ سکا ۔ ’’گورغریباں ‘‘ کی کامیابی کا رازیہ ہے کہ نظمؔ صاحب نے مفہوم کا ترجمہ کیا ہے اور اردو زبان کے اسلوب اور مقامی اسلوب اور مقامی ماحول کا پورا پورا لحاظ رکھا ہے ۔ یہ لفظی ترجمہ نہ ہونے کے باوجود ایلیجی کی تمام خوبیاں موجود ہیں ۔ اگر اس کے لئے لفظ ترجمہ استعمال نہ کیا جائے تو یہ کلاسکی ادب اردو کی بلند پایہ منظومات میں شمار کیا جاسکتا ہے ۔ بقول پروفیسر سروری کے یہ ان چند ترجموں میں سے ایک ہے جو اصل سے بڑھ گئے ہیں ۔ اس ساری نظم میں الفاظ کے وہ موتی پروئے گئے ہیں ۔ اس ساری نظم میں الفاظ کے وہ موتی پروئے گئے کہ عروسِ شاعری کا حسن دمک اٹھا ہے ۔ گور غریباں – علی حیدر نظم طباطبائی ۱ وداعِ روزِ روشن ہے گجر شامِ غریباں کا چراگاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے قدم گھر کی طرف کس شوق سے اُٹھتا ہے دہقاں کا یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے ۲ اندھیرا چھا گیا دُنیا نظر سے چھپت

اردو محاورے انگریزی میں

  جتنی چادر اتنے ہی پیر پھیلانا چاہئے Cut your coat according to your cloth. ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتی Two of a trade never agree قطب مینار ایک دن میں نہیں بنا تھا Rome wasn’t built in a day جس کی لاٹھی اسی کی بھینس Might is right اب پچتانے سے کیا فائدہ جب چڑیا چگ گئی کھیت It’s no use crying over spilt milk. دودھ کا جلا چھانچ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے Once Bitten twice shy جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں Barking dog never bites ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہوتی All that glitters is not gold بنا آگ کے دھواں نہیں نکلتا There is no smoke without fire جہاں چاہ وہاں راہ Where there is a will, there’s a way اونٹ کے منہ میں زیرا A Drop in the ocean    

اسباب ستہ ضروریہ اور صحت

  اسباب ستہ ضروریہ اور صحت ڈاکٹر فیاض احمد علیگ اسباب ستہ ضروریہ وہ ضروری اسباب ہیں جن سے تا حیات چھٹکارا ممکن نہیں،ان کا اعتدال صحت و تندرستی کا ضامن اور ان کی بے اعتدالی مرض کا باعث ہو تی ہے ۔ یہ اسباب حفظ صحت کے ساتھ ساتھ ازالہ مرض میں بھی بنیادی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ اسباب ستہ ضروریہ حسب ذیل ہیں:۔ ۱ ۔ہوا  ۲ ۔ماکول و مشروب  ۳ ۔ حرکت و سکون بدنی  ۴ ۔ حرکت و سکون نفسانی  ۵ ۔نوم و یقظہ  ۶ ۔احتباس و استفراغ مذکورہ اسباب پر اطباء قدیم نے متفرق طوراپنی تصانیف،رسائل اور مقالات میں تفصیلی وتحقیقی بحث کی ہے اور مذکورہ تمام موضوعات پرالگ الگ اطباء کی بے شمار تصانیف موجود ہیں ۔ جن کی تفصیل میں جانا یا ان پر تفصیلی گفتگو کرنا یہاں ممکن نہیں۔ہاں ! اتنا ضرور ہے کہ دسویں صدی عیسوی تک مذکورہ اسباب منظم صورت میں یعنی’’ اسباب ستہ ضروریہ ‘‘ کے عنوان سے طبی کتابوں میں مذکور نہیں تھے ۔ ’’اسباب ستہ ضروریہ ‘‘کو اس عنوان سے سب سے پہلے ابو الحسن علی ابن عباس مجوسی (متوفی ۹۹۴ ؁ء) نے بیان کیا اور اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’کامل الصناعہ‘‘ میں ’’اسباب ستہ ضروریہ‘‘ کے عنوان سے ان اسباب پر تفصیلی بحث کی