نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ڈرم اسٹک کے فوائد(Benefits of Morenga in Urdu)

 

ڈرم اسٹک کے فوائد

جنسی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ڈرم اسٹک بہت موثر ہے۔

 آج ہم آپ کو ڈرم اسٹک کے فوائد کے بارے میں بتائیں گے۔ یہ بہت سی بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔ زیادہ تر جگہوں پر ڈرم اسٹک کو مونگا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، کیلشیم، پوٹاشیم، آئرن، میگنیشیم، وٹامن اے، سی اور بی کمپلیکس ڈرم سٹک کی پھلیوں، سبز پتوں اور خشک پتوں میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈرم اسٹک میں کئی ملٹی وٹامنز، اینٹی آکسیڈنٹس، امینو ایسڈز اور دواؤں کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔



معروف آیوروید ڈاکٹر ابرار ملتانی کا کہنا ہے کہ آیوروید میں ڈرمسٹک کو امرت کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ یہ 300 سے زائد بیماریوں میں دوا کی طرح کام کر سکتا ہے۔ ڈرمسٹک کے نرم پتے اور پھل دونوں سبزیوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے استعمال سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔ یہ اینٹی فنگل، اینٹی وائرل اور اینٹی ڈپریسنٹ خصوصیات سے بھرپور ہے۔ آپ اس کے پتے، پاؤڈر یا پھلیاں کھا سکتے ہیں۔

ڈرم اسٹک کھانے کے فوائد                                

1)  آئرن کی کمی کو پورا کرتی ہے:  ڈرم اسٹک دل اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔ یہ آئرن سے بھرپور ہوتا ہے جس کی وجہ سے خون کی کمی دور کرنے کے لیے اس کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔

(2 ڈرم اسٹک کولیسٹرول کو کنٹرول کرتی ہے: ڈاکٹر ابرار ملتانی کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا کولیسٹرول بڑھ جائے تو یہ خون کی شریانوں میں جمنے کا باعث بنتا ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لیے مورنگا کھانا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اسٹک آنکھوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ جن لوگوں کی روشنی کم ہو رہی ہے وہ ڈرمسٹک کی پھلی اور اس کے پتوں کے علاوہ پھول لیں۔

 (4 ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے: ڈرمسٹک کا استعمال ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے۔ ڈرمسٹک کے استعمال سے ہڈیاں مضبوط اور صحت مند ہوجاتی ہیں۔ مورنگا کے پتوں میں سوزش کی خصوصیات بھی ہوتی ہیں، جو آپ کو گٹھیا اور آسٹیوپوروسس سے لڑنے میں بھی مدد دیتی ہیں۔

 (5 ڈرم اسٹک خواتین کے لیے بھی فائدہ مند: ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خواتین میں یورین انفیکشن کا مسئلہ بہت عام ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے ڈرمسٹک کے پھولوں کی چائے بنا کر کھائیں۔ آپ کو آرام ملے گا۔

6)  ڈرم اسٹک مردوں کی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال مردوں میں اسپرم کی تعداد بڑھانے اور منی کو گاڑھا کرنے میں مددگار ہے۔ جنسی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ڈرم اسٹک بہت موثر ہے۔ اس میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔مردوں میں طاقت بڑھانے کے لیے ڈرمسٹک کے پھول بھی کھائے جا سکتے ہیں۔ پھولوں کے استعمال سے تھکاوٹ اور کمزوری دور ہوتی ہے اور طاقت بڑھتی ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور