نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آپ شوگر کے مریض ہیں ؟؟

آپ شوگر کے مریض ہیں ؟؟


یا گھر میں کوئی شوگر کا مریض ہے تو یہ علاج فوری کیجئے ۔۔


اس طریقہ علاج سے آپ تمام تر ادویات لینا چھوڑ دیں گے۔۔حتی کے آپ انسولین لگوا رہے ہیں توذیادہ سے ذیادہ تین سے چار ہفتوں میں آپکی انسولین سے جان چھوٹ جائے گی۔۔

شوگر کی وجہ سے جسم میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ اور تمام تر تکالیف اور دردوں سے بھی آپکی جان چھوٹ جائے گی۔۔

ھاتھ کی ھتیلی اور پاوں کی سخت جلن اور درد بھی جاتے رہیں گے ۔

اگر شوگر کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے تو بی پی بھی کنٹرول ہوجائے گا۔۔

آپ کا وزن بہت بڑھ چکا ہے ۔۔تو دھیرے دھیرے یہ وزن بھی اپنی اصل حالت کی طرف لوٹ آئے گا۔۔

شوگر کیوجہ سے جگر اور معدہ متاثر ہیں

تو آپ اس طریقہ علاج سے جگر اور معدہ کی اصلاح بھی جلد کرپائیں گے۔۔

گویا شوگر بلڈ پریشر اور دل کے مریض کے لیے یہ طریقہ علاج کسی نعمت عظمی سے کم نہیں۔۔

کوئی کشتہ نہیں۔۔۔کوئی جڑی بوٹی نہیں ۔۔کوئی ایلوپیتھک نسخہ نہیں۔۔۔


بس آپکا تمام علاج خوراک سے کیا جائے گا۔۔۔


لیجئے اب پہلے ایک اہم بات سمجھ لیجئے۔۔


شوگر کا ہر مریض چینی کے ایک چمچ سے بھی بچنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔چینی سے بنی چیزوں سے بھی احتیاط کرتا ہے۔۔


مگر غیر شعوری طور پر اپنی خوراک میں کئی چمچ گلوکوز پھانک جاتا ہے۔۔

اب اسے پریشانی رہتی ہے کہ چینی استعمال بھی نہیں کی۔۔پھر بھی شوگر بڑھ گئی ہے 

تو پھر یہ بات سمجھ لیجئے۔۔۔

کہ سو گرام چینی سے اگر سات چائے کے چمچ گلوکوز حاصل ہورہا ہے جو شوگر بڑھا رہا ہے 


تو گندم کے سوگرام آٹے سے پانچ چمچ گلوکوز حاصل ہورہا ہے

اور چاول کے سوگرام سے بھی پانچ چھ چمچ گلوکوز جسم میں داخل ہورہا ہے۔۔

آپ ایک چمچ چینی سے بچ کر دس چمچ گلوکوز خوراک کے ذریعے جسم میں اتار لیتے ہیں جس سے شوگر لیول مستقل بڑھتا رہتا ہے۔۔

آپ کی ادویات کی مقدار بھی بڑھتی جاتی ہے۔۔


جس خوراک میں بھی کاربوھائیڈریٹ بڑی مقدار میں ھوگا ۔۔وہ شوگر لیول تیزی سے بڑھائے گا

جیسا کہ آلو گندم چاول ۔۔۔


لیجئے مختصر کرتا ھوں 


خوراک کا شیڈول پڑھ لیں۔۔


صبح ناشتہ۔۔۔۔فروٹ چارٹ۔۔۔

ابتدا تیار شدہ آدھ کلو تک

 پھر ایک کلو تک بڑھادیں۔۔

اس کے علاوہ قہوہ پئیں 

ابتدائی چالیس دن چائے سے سوفیصد پرھیز کریں۔


دوپہرکا کھانا۔۔۔

سلاد تیار کریں۔۔چھوٹا چھوٹا کاٹیں ۔۔مختلف سبزیوں سے ذائقہ دار سلاد اچھی مقدار میں تناول فرمائیں۔۔ھلکا پھلکا مصالحہ بھی ڈال سکتے ہیں۔۔

جو کا دلیہ ساتھ تیار کروالیں ۔

۔اس میں سالن ڈال کر کھائیں۔۔


شام کا کھانا۔۔۔۔


گندم کا آٹا پینتیس فیصد۔۔جو کا آٹا پینتالیس فیصد

 فیصد اور باجرہ کا آٹا بیس فیصد مکس آٹا بنوائیں اور اس سے

روٹی بنوالیں ۔۔۔اور یہ روٹی کھائیں۔۔


قہوہ ممکن ہو تو ھنزہ ٹی منگوالیں۔۔اس میں ادرک کا ایک ٹکڑا۔بلکل ہلکی سی دار چینی ایک ٹکڑا لیموں کا ڈالیں ۔۔یہ قہوہ دن میں تین بار پئیں۔۔


صرف ایک ھفتہ میں آپکو واضح رزلٹ ملنا شروع ھوجائے گا۔۔

آپکا شوگر لیول کنٹرول ھوجائے گا۔۔

بی پی لیول پر آجائے گا 

مہنگی ادویات سے جان چھوٹ جائے گی۔۔

چاول گندم دودھ چینی ۔۔چینی کی بنی اشیاء سے بلکل سوفیصد پرھیز۔۔۔دودھ سے بھی پرھیز۔۔

بیکری۔۔اور فاسٹ فوڈ سے سوفیصد پرھیز تلی ھوئی اشیاء سے پرھیز۔۔۔

فروٹ سبزیاں تمام کی تمام کھا سکتے ہیں۔۔

علاج بالغذا کیجئے اورمہنگے قصائی ٹائپ ڈاکٹروں سے جان چھڑوا لیجئے۔۔


دل نہ بھی مانیں ۔۔آپ کا کیا جارہا ہے دوتین ھفتے اسی طریقہ پر علاج کریں۔۔

جب شوگر لیول کم ہونا شروع ھوجائےشوگر لیول دنوں میں کم ہونا شروع ھوجائیگا۔۔ ۔

تو رفتہ رفتہ ادویات کم کرتے جائیں حتی کے دو سے تین ھفتوں میں سب ادویات کو بائے بائے کہیں۔۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور