نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Bukhar Ka Desi ilaj / بخار کا دیسی علاج بخار کی تعریف بمطابق جدید طب

 Bukhar Ka Desi ilaj / بخار کا دیسی علاج


بخار کی تعریف بمطابق جدید طب


 بدن کی حرارت درجہ اعتدال سے بڑھ کر کچھ عرصہ کے لیے غیر طبعی صورت اختیار کر جائے یعنی جدید طب کی رو سے جسم کا درجہ حرارت 98.4 یا 36.9 سے بڑھ جائے تو بخار کہلاتا ہے


اطباء قدیم کا اقوال


جالینوس و رازی کے مطابق جسم کی حرارت ایک غیر عنصری حرارت ہے جو عناصر میں بالطبع موجود ہوتی ہے جبکہ شیخ الرئیس کے مطابق حرارت غریزیہ ایک آسمانی حرارت ہے جو انسان کے پیدا ہوتے ہی قدرت کی طرف سے عطیہ مل جاتی ہے اور یہ حرارت دل کے ذریعے شرائن اور تمام جسم میں پھیلتی ہے


بہرحال مختصر و مفصل تمام طبی کتب کا نچوڑ یہ ہے بخار اس بات کا مظہر ہوتا ہے کہ جسم سے غیر ضروری زہریلے مادے کو جلا کر اپنے نظام کی صفائی کر تا ہے یا یوں کہہ لیں کہ نظام کو دوبارہ کارآمد بناتا ہے مگر بدقسمتی سے زیادہ تر لوگ فورا اینٹی بائیوٹک دواوں کا اندھا دھند استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے جسم کی امراض کے ساتھ لڑنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے  کو شش  انشاءاللہ کہ ایسا علاج بتاو جو ایلوپیتھک ادویات  سے تیز اور نقصانات سے موثر ہو


بخار کی اقسام


علامات و چھوت کی بنا پر مختلف قسم کے بخار پائے جاتے ہیں


 معیادی بخار Typhoid Fever


ملیریا Malaria


نمونیا Pneumonia


چیچک  Samal Pox


انفلوئیزا یا وبائی نزلہ Influenza


خسرہ Measles


گردن توڑ بخار Cerebro Spinal Fever


 سرخ بخار Scarlet Fever


لوٹ آنے والا بخار Relapsing Fever


ہڈی توڑ بخار Dengue Fever


کالا بخار یعنی حمی اسود Kalaazar  Leishmaniasis


ریت کی مکھی کا بخار Sand Fly Fever


چوہے کاٹے کا بخار Ratbite Fever


لہردار یعنی مالٹا بخار Malta Fever


حمی جبالیہ Undulant Fever


زرد بخار Yellow Fever


عفونتی بخار Septic Fever


خونی پیشاب سے آنے والا بخار Black Water Fever


یک روزہ بخار  Febricula


گھنٹیے کا بخار Rheumatic Fever


دودھ کا بخار Milk Fever


جمرہ بخار Anthrax


اس کے علاوہ بھی کچھ بخار کی اقسام جو اوپر والے سے الگ ہیں ان میں  ذات الجنب Pleurisy سرخ باد Erysipelas پرسوت کا بخار Puerperal Fever خناق وبائی Diphtheria کن پیڑے Mumps سل و دق Tuberculosis وغیرہ ہیں


بخار کی چار اقسام مریضوں میں عام پائی جاتی ہیں لہذا پہلے ان کی کچھ تفصیل و علامات و علاج بیان کرتے ہیں


 کچھ تفصیل و علامات و علاج بیان کرتے ہیں


معیادی بخار Typhoid


یہ جراثیم یعنی بیکڑیا سے مریض کو لاحق ہوتا ہے جو خوراک یا پانی کے ذریعے آنتوں میں جا کر خون میں شامل ہو جاتے ہیں کچھ دن بعد بخار کی علامات مریض میں نمودار ہو کر حرارت بدن کو بڑھا دیتی ہے


علامات


جسم میں تھکان، پھر بھوک ختم ہو جانا، جب کھائے تو الٹی ہونا،ماتھے  و سر میں درد،معدہ خراب ہو کر قبض یا شدید حالتوں میں اسہال لگ جانا،پرانے بخار کی صورت میں زبان کے درمیان میں میل کی گاڑھی پرت ہونا،زبان کا اگلا حصہ یا دونوں کا لال یعنی سرخ ہونا،زور کی ٹھنڈ کے ساتھ پیٹھ،کمر،ٹخنے،یا سارا جسم درد کرنا،تلی و جگر کا بڑھنا،اگر پیٹ کے نیچے حصے کو دبانے سے درد ہو تو مریض کی آنتوں سے خون آنے لگتا ہے


علاج


جو نسخہ بخار کا نیچے بتایا ہے اس کا ہفتہ عشرہ استعمال سے شفا ہو جاتی ہے انشاءاللہ


ملیریا Malaria


بجار کی یہ قسم وبائی ہے جو مختلف قسم کے جسموں پر پرورش پانے والے پیراسائیٹس Parasites کے ذریعے ہوتا ہے جو جسموں پر پلنے والے مادہ اینوفلیز Female Anopheles مچھر کے کاٹنے سے خون میں آ کر حرارت بدن کو بڑھا دیتا ہے


علامات


سردی کے ساتھ تیز بخار،سر درد،ٹانگوں کی درد اور کچھ وقت کے بعد پسینہ آ کر اتر جانا،ایک دن چھوڑ کر اور بعض حالتوں میں چوتھے دن عود کرنا،اگر کچھ عرصہ مرض رہے تو خون کی شدید کمی کرنا،


علاج


کرنجوہ کے بیجوں کو کوٹ کر گوند کے پانی میں گولیاں بنا لیں اور اس پر کھانڈ کا کوٹ دیں


طریقہ استعمال


بخار آنے سے دو گھنٹے پہلے ایک تا دو گولی ہمراہ پانی پھر بخار کا وقت گزرنے پر دوسری خوراک دیں انشاءاللہ دو تا تین دن میں شفا کامل ہو گی


نمونیا Pneumonia


نمونیا بھی وبائی مرض ہے جس میں درجہ حرارت 105 فارن ہائٹ اور نبض کی رفتار 150 فی منٹ ہو کر مریض کے ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں شدید سوجن Acute Inflammation کر دیتا ہے جو مختلف قسم کے جراثیموں Germs وائرس Virus پھپھوند Fungus سے لاحق ہوتا ہے


علامات


زبردست ٹھنڈ لگنے سے شروع ہو کر چھاتی درد،سانس لینے میں تکلیف پیدا ہونا،بلغم کا اخراج ہونا،سر درد و کپکپی آنا


علاج


شافین کف سیرپ کا نسخہ جو پیج و ویب سائٹ پر درج کر چکا ہو بہترین و شافی علاج ہے اور مطب میں زیر استعمال ہے


انفلوئنیزا یا وبائی نزلہ Influenza


عام لوگ اس مرض کو لفظ فلو Flu کی اصطلاح میں بولتے ہیں یہ ایک متعدی یا چھوت کا مرض ہے سانس کی نلی کے اوپر والے حصے کو متاثر کر کے حرارت کو بڑھا دیتا ہے


علامات


بخار میں ٹھنڈ لگنا،سر اور گوشت کے پٹھوں میں درد ہونا،ناک و گلے میں سوجن ہونا،ناک و آنکھوں سے پانی بہنا،دو تا تین یا بعض حالتوں میں چار یا پانج دن رہنا


علاج


حب بخار کے ساتھ شافین کف شربت کا استعمال مجرب و شافی علاج ہے انشاءاللہ


نسخہ بخار


اجزاء


طباشیر 50 گرام


ست گلو 50 گرام


رب السوس 15 گرام


نانخواہ 15 گرام


انیسوں 15 گرام


خاکشی مدبر 15 گرام


دانہ الائچی سبز 15 گرام


تخم فرنجمشک 7 گرام


گوندکتیرا 7 گرام


صندل سفید 7 گرام


کافور 3گرام


تمام اجزاء کو ہموزن کوٹ چھان کر رکھ لیں


مقدار خوراک


دو تا تین گرام ہمراہ شربت بزوری یا شربت بنفشہ و شربت صندل


فوائد


ٹائیفائیڈ،پرانے بگڑے ہوئے بخاروں،دق و سل،دموی بخاروں،حمیات صفراویہ و ملیریا میں مجرب ہیں انشاءاللہ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو