نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کھانے کی ٹکنیک، گھریلوے کھانا کیسے مزیدار اور صحت مند بنائیں

کھانے کی ٹکنیک، گھریلوے کھانا کیسے مزیدار اور صحت مند بنائیں

Eating technbique, Home Made Food And Our Health

سب سے زیادہ بیماریاں گلے ہوئے کھانے سے ہوتی ہیں، گلے ہوئے کھانے اور پکے ہوئے کھانے میں فرق ھے،

جس طرح ایک سیب پکا ہوا ہوتا ھے،اور ایک گلا ہوا،گلا ہوا سیب آپ آرام سے چمچ کے ساتھ بھی کھا سکتے ہیں،

اور اسے چبانا بھی نہیں پڑے گا *مٹی کے برتن میں کھانا آہستہ آہستہ پکتا ھے،*

اس کے برعکس سِلور، سٹیل، پریشر کُکر یا نان سٹِک میں کھانا گلتا ھے،تو سب سے پہلے اپنے برتن بدلیں،

یقین جانیں!

جن لوگوں نے برتن بدل لیے، *اُن کی زِندگی بدل جاۓ گی،*

 

Cooking Oil کُوکِنگ آئل*

کوکنگ آئل وہ استعمال کریں، جو کبھی جَمے نہ، دُنیا کا سب سے بہترین تیل جو جمتا نہیں، وہ زیتون کا تیل ھے،

لیکن یہ مہنگا ھے، *ہمارے جیسے غریب لوگوں کے لیے سرسوں کا تیل ھے،* یہ بھی جمتا نہیں،

سرسوں کا تیل واحد تیل ھے، جو ساری عُمر نہیں جمتا، اور اگر جم جائے تو سرسوں نہیں ھے، *ہتھیلی پر سرسوں جمانے والی بات* بھی اسی لیے کی جاتی ھے، کیونکہ یہ ممکن نہیں ھے، سرسوں کے تیل کی ایک خوبی یہ بھی ھے کہ اس کے اندر جس چیز کو بھی ڈال دیں گے، اس کو جمنے نہیں دیتا، *اس کی زِندہ مِثال اچار ھے*

جو اچار سرسوں کے تیل کے اندر رہتا ھے، اس کو جالا نہیں لگتا، اور *اِن شاءالله* جب یہ سرسوں کا تیل آپ کے جسم کے اندر جاۓ گا تو آپ کو کبھی بھی فالج، مِرگی یا دل کا دورہ نہیں ہوگا، أپ کے گُردے فیل نہیں ہونگے،

پوری زندگی آپ بلڈ پریشر سے محفوظ رہیں گے، (اِن شاء الله( *کیونکہ؟* سرسوں کا تیل نالیوں کو صاف کرتا ھے،

جب نالیاں صاف ہوجاٸیں گی تو دل کو زور نہیں لگانا پڑے گا، سرسوں کے تیل کے فاٸدے ہی فاٸدے ہیں،

ہمارے دیہاتوں میں جب جانور بیمار ہوتے ہیں تو بزرگ کہتے ہیں  کہ ان کو سرسوں کا تیل پلاٸیں، أج ہم سب کو بھی سرسوں کے تیل کی ضرورت ھے،

 

salt  نمک (نمک بدلیں(

*نمک ہوتا کیا ھے؟* نمک اِنسان کا کِردار بناتا ھے، *ہم کہتے ہیں بندہ بڑا نمک حلال ھے،* یا پھر

*بندہ بڑا نمک حرام ھے،* نمک انسان کے کردار کی تعمیر کرتا ھے، ہمیں نمک وہ لینا چاہیٸے جو مٹی سے آیا ہو،

اور وہ نمک أج بھی پوری دنیا میں بہترین پاکستانی کھیوڑا کا گُلابی نمک ھے، پِنک ہمالین نمک 25 ڈالر کا 90 گرام یعنی 4000 روپے کا نوے گرام  اور چالیس ہزار روپے کا 900 گرام بِکتا ھے، اور ہمارے یہاں دس تا بِیس روپے کلو ھے،

 

unfortunate*بدقسمتی دیکھیں!*

ہم گھر میں آیوڈین مِلا نمک لاتے ہیں، جس نمک نے ہمارا کردار بنانا تھا، وہ ہم نے کھانا چھوڑ دیا۔

اس لئےمیری آپ سے گذارش ھے کہ ہمیشہ پتھر والا نمک استعمال کریں،

 : sweet مِیٹھا*  

ہم سب کے دماغ کو چلانے کے لئےمیٹھا چاہئے ، اور میٹھا *الله کریم* نے مٹی میں رکھا ھے،

یعنی *گَنّا اور گُڑ،*اور ہم نے گُڑ چھوڑ کر چِینی کھانا شروع کر دی،خدارہ گُڑ استعمال کریں،

 

Water :  پانی*

انسان کے لئےسب سے ضروری چیز پانی ھے، جس کے بغیر انسان کا زندہ رہنا ممکن نہیں،

پانی بھی ہمیں مٹی (زمین) سے نِکلا ہُوا ہی پینا چاہئے، پوری دنیا میں *آبِ زم زم* سب سے بہترین پانی ھے،

اور اس کے بعد کنویں کا ۔۔

 

*اس کے بعد مٹی سے نکلنے والی گندم استعمال کریں، لیکن گندم کو کبھی بھی چھان کر استعمال نہ کریں،

گندم جس حالت میں آتی ھے، اُسے ویسے ہی استعمال کریں،

یعنی سُوجی، میدہ اور چھان وغیرہ نکالے بغیر۔ تو پھر طے یہ ہوا کہ ہمیں یہ پانچ کام کرنے چاہٸیں،

*1 مٹی کے برتن،*    *2 سرسوں کا تیل،*   *3 گُڑ،*

Mud kitchen wears, Mustered Oil, Jagry

*4 پتھر والا نمک،*   *5 زمین کے اندر والا پانی،*

rock salt, living water or wall water

زمین کے اندر والا پانی، مٹی کے برتن میں رکھ کر، مٹی کے گلاس میں پئیں، اور ان ساری چیزوں کے ساتھ گندم کا آٹا،

 

*اب سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ ہم یہ ساری چیزیں کیوں لیں؟*

یہ ساری چیزیں ہم نے اس لٸے لینی ہیں کہ اسی میں صحت ہے،

*اور الله پاک نے ہمیں مٹی سے پیدا کیا ھے،*اور ہم نے واپس بھی مٹی میں ہی جانا ھے،

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو