نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

چنبل سے نجات کے 10 طریقے

 

چنبل سے نجات کے 10 طریقے

 

1۔ گرم پانی سے غسل کرنے کے بعد تھوڑا سا ویجی ٹیبل آئل پانی میں شامل کریں اور جسم کے متاثرہ حصے کو مزید پانچ منٹ کے لئے اس میں بھکو دیں۔

 

2۔ جئی کا آٹا خارش سے نجات کے لئے مؤثر ٹوٹکا ہے۔اسے پانی میں شامل کر کے آمیزہ سا بنا کر متاثرہ حصے پر ڈالیں۔

 

3۔ غسل کے بعد جسم پر ایسی موئسچرائزنگ کریم استعمال کریں جس میں بابونہ موجود ہو۔یہ جلد کو خشکی اور پھٹنے سے محفوظ رکھتا ہے۔

 

4۔ سوزش سے بچنے کے لئے روزانہ 10 سے15 منٹ دھوپ میں بیٹھیں۔

 

۔ ٹی ٹری آئل(ایک مخصوص درخت کا تیل ) کو جسم پر لگانا خارش سے نجات دلانے کے علاوہ جلد کو نرم و ملائم بھی رکھتا ہے۔

 

6۔ السی کے تیل کو کھانوں یا کھانے کی دیگر اشیاء میں شامل کر کے استعمال کریں۔

7۔ خشکی کی زیادتی کے باعث جلد پپڑیوں کی صورت میں اترنے لگتی ہے۔اس سے نجات کے لئے پٹرولیم جیلی کا استعمال فائدہ مند ہے۔

8۔ مچھلی کے تیل کے کیپسول کے استعمال یا ہفتے میں ایک بار مچھلی کھانے سے جلد کی سوزش سے آرام ملتا ہے۔

 

9۔ خارش اور سوزش سے نجات حاصل کرنے کے لئے متاثرہ حصے پر کوارگندل کا گودا لگائیں۔

 

10۔ ذہنی دباؤ پیدا کرنے والے حالات سے بچیں۔اس کے لئے ورزش یا چہل قدمی کو اپنی عادت بنائیں

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو