عالم تشکیک
تنہاتماپوری
پیکرورثہ یقین و گماں
لب
گرفتہ
ساعت
اظہار کی ہے منتظر
چادر
حرف تمنا کی جسامت مختصر
حسرتِ
بے منظری کی
ہمدم
دیرینہ عافیت کے
سونے
پن کو پلکوں میں چھپائے
کھوگئی
تھی جب غبار وقت میں
کیوں
نظارے ہوگئے
لب
بستہ، ساکت،
بے
صدا
آرزوئے
نارسیدہ
قطرہ
قطرہ زندگی
اسے
بھٹکتے خواب کی
آغوش
میں
لمحہ آئندہ روشن کرگئی............
٭٭٭٭٭
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں