شب
صدتماشہ
تنہاتماپوری
خانہ دل میں لئے دولت بے نام
سنہری
لمحے
ایک
بے چین سکوں بخش تڑپتی سوغات
دل
سلگتے ہوئے
بہکی
ہوی سانسوں کی مہک
نور
برساتی ہوئی رات میں
دوپیاسے
بدن
سیل
درسیل
سفر
تا بہ سفر
کس
کو بتلاوں بھٹکنے کا سبب؟
منجمد
خوابوں میں کس دکھ کا مداواڈھونڈوں
دست
تسخیر میں
سورج
ہے نہ مہتاب کرن
صرف
شب بھر کی رفاقت
مری
مٹھی میں رہی
مجھ
کو جی گھر کے
اسی
شب میں ابھی جینا ہے۔!!
٭٭٭٭٭
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں