آخری
پلکیں
میں
کس کے نقش کف پا کو ڈھونڈتاہوں یہاں؟
اڑاکے
لے گیا مشت غبار ماضی کون؟
خیال
و خواب میں لاوا اُبل رہاہے ادھر
اُدھر
کھڑے ہوئے الفاظ تھر تھراتے ہیں
کروں
تو کیسے کروں قیدایسے لمحوں کو
پس
غبار تخیل پہ چہرے کس کے ہیں؟
یہ
آنکھ کس کی ہے؟
کس
کے ہیں ہونٹ؟
کس
کی جبیں؟
کسی
کی آنکھ نے لوٹا، کسی کے ہونٹوں نے
کسی
کے زلف کے سولی پہ چڑھ گیا ہوں میں،
بہک
گئی ہیں کسی گال پر مری سانسیں،
کسی
کی بانہوں میں میرا بدن پگھلتارہا....
یہ
کیا ہوا؟
مری
آنکھیں جویوں ٹپکنے لگیں
کسی کی پلکوں نے
آخرانھیں سمیٹ لیا
اسے پتہ نہیں:
میں خود کی دسترس
میں نہیں!
کہاں کہاں
مری قسطوں میں
ڈھونڈنا ہے مجھے؟
!!
٭٭٭٭٭
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں