نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کولیسٹرول

 

کولیسٹرول

                                                                                                             پروفیسر حکیم سید عمران فیاض

دل انسانی جسم کا ایک انتہائی اہم ترین حصہ ھے۔ اور انسانی زندگی کا انحصار اس کے دھڑکنے پر ہے۔ ایک صحت مند دل دن میں تقریباً ایک لاکھ (1,00000) بار دھڑکتا ھے اور سال بھر میں تقریباً یہ تین کروڑ پیسنٹھ لاکھ ( 3,65,00000 ) بار دھڑکتا ھے۔ دل کی تندرستی اور صحت کا دارومدار ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ اس کی صحت مندی برقرار رکھنے کیلئے چکنائی، کولا مشروبات، فاسٹ فوڈز، جنک فوڈزاور پروسیسڈ کھانوں سے پرہیز کے علاوہ بھی کوئی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایسی خوراک، ورزش اور سیر کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ہوگا۔ جن سے ہم کولیسٹرول (CHOLESTEROL)، فشار الدم Blood Pressure) ) اور تیزابیت (ACIDITY) جیسی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔

 یہ ایک حقیقت ہے کہ صحت مند خوراک اور ورزش کولیسٹرول کو مناسب سطح پر قائم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر خون میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوگی تو وہ کئی بیماریوں کو جنم دے گی۔ ہم چکنائی کی ایک قسم کو کولیسٹرول کہتے ہیں جو کہ خلیوں کو بنانے اور برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ کولیسٹرول کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ضرور کریں۔ ایک صحت مند جسم میں کولیسٹرول کی سطح 200 ملی گرام سے کم ھونی چاھیے۔ اگر کولیسٹرول کی سطح 240 ملی گرام سے تجاوز کر جائے تو دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کولیسٹرول کی 13 اقسام میں سے 3 اقسام مشہورہیں۔

1 -ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین  (H.D.L)

2 –  لو ڈینسٹی لیپو پروٹین (L.D.L)

3 –   ٹرائی گلیسرائیڈ

ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین H.D.L:

        یہ ہمارے لیے فائدہ مند ہوتاہے۔ یہ شریانوں کی اندرونی دیواروں پر چپکتا نہیں اور پلیک کی تشکیل کو ناممکن بناتا ہے۔ H.D.L دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں چکنائی نہیں جمنے دیتا بلکہ زائد کولیسٹرول کو خون کے بہاؤکے ذریعے جگر تک لے آتا ہے۔ اس کی مقدار جسم میں ایک لیٹر خون میں 1.30 گرام سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔

لو ڈینسٹی لیپو پروٹین L.D.L

کولیسٹرول کی یہ قسم نقصان دہ ہوتی ہے۔ اس کی زیادتی شریانوں میں چربی جمنے کی وجہ سے خون کی روانی میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے۔ L.D.L  کی سطح 100 ملی گرام سے کم ہونی چاہیے۔ جبکہ 160 ملی گرام سے 190 ملی گرام کے اعداد کو خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ یہ خون میں 40 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم نہیں ہونی چاہیے۔ 60 سے زائد ہے تو یہ بہت اچھا ہے۔

ٹرائی گلیسرائیڈ :

یہ قسم کیلوریز کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ خون میں چربیلے ذرات کی ایک قسم ہے۔ جو کیلوریز آپ جلا نہیں سکتے وہ جسم میں چربی کی صورت اختیار کر جاتی ہے۔ جو کہ ہارٹ اٹیک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس کی مقدار ہمارے جسم میں 150 ملی گرام سے کم ہونی چاہیے۔ کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کے لیے ہمیں سبزیوں، دالوں، پھلوں، ڈرائی فروٹس کے ساتھ ساتھ ورزش کو بھی اپنا معمول بنانا ہوگا۔

روزمرہ خوراک میں مفید غذائیں :

  لہسن، چھلکا اسپغول، دھنیا سبز، گاجر کا جوس، میتھی دانہ، زیتون کا تیل، السی، سبز چائے، لیمن گراس، کینولا آئیل، آملہ، خشک دھنیا، مغز اخروٹ، بھنڈی، بینگن، اسٹرا بیری، سویا بین، ریشہ دار غذائیں، سرخ انگور، لیموں، سنگترہ، بلیو بیریز، خوبانی، کیوی، سیب، سوہانجناں، پپیتا، جو کا دلیہ، ادرک، زیادہ تیل والے کھانے یا چکنائی بھری خوراک ہمارے کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ مرغن غذاؤں کا استعمال بھی کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے۔ جو کہ دل کے دورے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

اپنی روزمرہ خوراک میں کن غذاؤں سے پرہیزکرنا لازمی ہے۔

 گوشت ( بیف۔ مٹن۔ چکن )،  مغز، چربی، ، پنیر، جنک فوڈز، جگر، بیکری کی اشیاء، فاسٹ فوڈز، کولا مشروبات، انڈے کی زردی، مکھن / مارجرین، گردے، ناریل، تمباکو نوشی، تلی ہوئی اشیا ء، آئس کریم، شوارما، پیزا، برگر۔

قرشی کی کولیسٹا کیئر ( KARE CHOLESTA ):

اس کے اندر شامل اجزا ء کولیسٹرول اور چکنائیوں کو کم کرتے ہیں اور خون کی شریانوں کی سختی دور کرکے دل کو تقویت دیتے ہیں۔ اس کی افادیت واقعی مسلمہ ہے۔ اس کو میں نے مطب پر استعمال کروایا جس سے مریضوں کو اس سے بہت فائدہ ہوا۔ اسکے اندر موجود واحد اجزا ” گوگل ” خون میں بڑھتے ہوئے کولیسٹرول / ٹرائی گلیسرائیڈ کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مفید ہے۔ یہاں معروف مصنف و سائنسدان ڈاکٹر خالد محمود جنجوعہ کی کتاب صحت، نمکیات اور جڑی بوٹیاں جلد سوم صفحہ نمبر 85 سے ” گوگل ” کے حوالے سے  اقتاباسات مفاد عامہ کیلئے پیش خدمت ہیں۔

گوگل کو عربی میں مقل ارزق اور انگریزی میں گم گوگل کہتے ہیں۔ نباتاتی لحاظ سے اسکو ” کمی فورا موقل ” کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے اس کا تعلق "برسی راسی ” فیملی سے ہے یہ ایک درخت کا منجمند شدہ گوند ہے۔ پانی میں اگر حل کیا جائے تو دودھ کی طرح کا محلول بنتا ہے۔ طب یونانی میں ” گوگل ” کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ جدید تحقیق نے اس کو موٹاپا دور کرنے۔ لیپڈ میٹا بولزم کو ٹھیک کرنے۔ ٹرائی گلسرائیڈ کی مقدار کو نارمل رکھنے، کولیسٹرول کو کم کرنے کی خصوصیات موجود ہیں۔ یہ قدرتی مرکب کولیسٹرول کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ”  گوگل ”  کے اندر اینٹی سوزش خصوصیات بھی موجود ہیں۔

” گوگل ” کی خصوصیات :

٭      کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔

٭      ملین ( قبض کشا )۔

٭      دماغ کے کینسر کیلئے مفید ہے۔

٭       موٹاپا کم کرتی ہے۔

٭      محلل اورام اندرونی سوزش ختم کرتی ہے۔

٭      بلغم کو ختم کرتی ہے۔

٭      تھائیرائیڈ کے عمل کو بہتر کرتی ہے۔

٭      اعصابی کمزوری کو دور کرتی ہے

٭      بواسیر خونی و بادی خصوصاً ریح بواسیر میں مفید ہے

٭      طاعونی گلٹیوں اور رسولیوں کو تحلیل کرتی ہے۔

   کولیسٹا کیئر  KAER) (CHOLESTAکا استعمال انسانی جسم کیلئے بہت افادیت کا حامل ہے۔ یہ دوائی بہت سی امراض میں استعمال کروائی جا سکتی ہے۔




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو