نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم Let's multiply GOODNESS

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

Let's multiply GOODNESS 

( تحریری انعامی مقابلے میں طلبہ ضرور باالضرور شرکت کریں۔)

سسپنس ( واقعہ نمبر 763)

میں لوکل ٹرین سے ونڈو سیٹ پر بیٹھا ہوا سفر کررہا تھا۔ میری بائیں جانب ایک تقریبا پچاس سالہ شخص بڑی سائز کا ماسک لگائے، آنکھیں بند کیے بیٹھے تھے۔ تھوڑی دیر بعد اچانک انہوں نے منہ سے عجیب سی آواز نکالی۔ میں چونک گیا لیکن کچھ سمجھ نہیں سکا۔ کچھ دیر بعد زور سے ہنسنے کی آواز آئی۔ اب کئی مسافر چونک گئے اور سب ان کی طرف اور پھر ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے۔ سب کی نظروں میں سوال تھا لیکن جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔ کچھ لمحوں کے بعد وہ زور سے کسی انجانی زبان میں بڑبڑائے۔ اب تو مجھے ڈر لگنے لگا۔ سارے مسافر ایک دوسرے کی آنکھوں میں اپنے سوال کا جواب ڈھونڈ رہے تھے لیکن جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔

تب ہی اچانک انہیں نے ماسک ہٹایا تو معلوم ہوا کہ محترم اپنے موبائیل پر ایر فون پر بات کررہے ہیں۔

موبائیل پر بات کرتے وقت اکثر بے خیالی ہوتی ہے جو دوسروں کی تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ دھیان دینا چاہیے۔

ڈاکٹر عبدالماجد انصاری ڈائریکٹر، گُڈ کیریکٹر او پی سی پرائیویٹ لمیٹڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو