بسم اللہ الرحمن الرحیم
اعلی ظرفی (واقعہ نمبر 741)
ایک صاحب کے محترم مربی کی ٹرین صبح کے اولین اوقات میں اسٹیشن پہنچنے والی تھی۔ مرید نے حضرت کی خدمت میں پیش کرنے کے لیے جلدی میں بیوی سے کھیر بنوائی اور اسٹیشن پر پہنچ کر پیش کردی۔ اسٹیشن پر مریدوں کی بھیڑ تھی۔ خلاف معمول حضرت نے ساری کھیر خود کھالی، کسی دوسرے کو نہیں دیا۔ سب حیرت کررہے تھے۔
گھر واپس آکر جب مرید نے خود کھیر کھائی تو معلوم ہوا کہ اس میں شکر کی بجائے نمک ہے۔ اب یہ عقدہ کھُلا کہ حضرت نے ساری کھیر بنا منہ بنائے خود کیوں کھالی، دوسروں کو کیوں نہیں دیا۔ اگر کوئی دوسرا کھاتا تو کھیر کے نمکین ہونے کا سب کے سامنے تذکرہ کردیتا جس سے مرید کا دل ٹوٹ جاتا اور اسے پشیمانی اور پریشانی ہوتی۔
دوسروں کی عزت کا اتنا پاس اور خیال رکھنا کس قدر کی اعلی ظرفی ہے۔ سیکھنے کی بات ہے۔
ڈاکٹر عبدالماجد انصاری، ڈائریکٹر، گُڈ کیریکٹر او پی سی پرائیویٹ لمیٹڈ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں