افسانچہ
دو بندر
رونق جمال
دو اکٹوبر کو دو پریشان بندوں کے درمیان سنجیدہ گفتگو ۔
" تینوں بندروں کے اشارےکتنے پر اثر اور معنی خیز ہیں ۔ان میں ایک پیغام ہے فلسفہ ہے سچائ ہے۔کیونکہ بندروں کے ذریعے پیغام دینے والا دنیا کی ایک عظیم شخصیت کہلاتا تھا۔جسکا مقصد ہر خاص و عام نے سمجھا ان اقوال کو اپنی زندگی میں اتار نے کی کوشش کی اور کامیاب ہیں۔ "
" سو فی صد سچ کہہ رہے ہو بھائی۔ "
" آج ۔۔ویسی سوچ ویسی شخصیتوں کا فقدان ہے ۔"
" آپ کی یہ بات بھی سچ ہے ۔ آج جو اپنے آپ کو عظیم کہلواتے ہیں لوگ ان کو بندر سمجھتے ہیں ."
"آپ کس کی بات کر رہے ہیں !؟"
"معروف دو بندروں کی جنہوں نے دو کو چھوڑ کر باقی سب کا جینا حرام کر رکھا ہے !!"
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں