نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اگمینٹن اور اموكسیل۔۔۔ اور انکا نیچرل متبادل ۔۔۔۔۔۔۔!!!!!! Costus Root

 Costus Root

اگمینٹن اور اموكسیل۔۔۔ اور انکا نیچرل متبادل ۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!

اگمینٹن اور اموكسیل یہ دونوں Alopathic دوائیں ہیں۔۔۔ اور بطور اینٹی بائیوٹک بہت زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔۔!!!!

انکا نیچرل متبادل "قسط شریں" ہے۔۔۔۔!!!!

جسکو انگریزی میں Costus Root کہتے ہیں ۔۔۔۔!!!!!

یہ ایک نیچرل اینٹی بائیوٹک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

اور یہ سستی ترین بھی ہے جو زخم کسی دوا سے ٹھیک نہ ہو وہ قسط شریں کے استعمال سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔۔۔!!!!

قسط شیریں کے فوائد بے شمار ہیں۔۔۔۔!!!

گلے کے ٹانسلز میں ہمراہ شہد استعمال کریں۔

چینی لوگ اسے مردانہ طاقت اور سفید بال سیاہ کرنے کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔

انتوں کی سوزش اور پرانے موشن کے لئے قسط شریں اور کلونجی ہموزن کا چار گرام سفوف چند خوراکیں کافی ہیں۔۔

ٹائیفائیڈ کے جراثیم کسی چیز سے نہیں مرتے قسط شریں شہد کے ہمراہ کھانے سے یہ جراثیم مر جاتے ہیں-۔۔!!!!

📌اگر آپ موسم سرما کے دوران دوسو گرام قسط شیریں کا پاؤڈر اور دو سو گرام خالص شہد ملا کر معجون بنا کر شیشے کے جار میں گھر میں رکھیں اور صبح شام ایک چائے کی چمچی دودھ، چائے یا قہوے کے ساتھ لینے کی عادت بنا لیں تو یقین مانئے آپ نزلہ زکام کھانسی گلے کی خرابی اور ٹانسلز کے مسائل سے محفوظ رہیں گے-

حدیث شریف میں اس کے سات فائدے بیان کیے گئے ہیں:۔

📌1۔ سر کے درد میں مفید ہے‘ جب بھی استعمال کریں چائے والا چمچ کا چوتھا حصہ ایک گلاس پانی کے ساتھ استعمال کریں۔

📌2۔جگر کیلئے مفید ہے‘ یرقان میں اس کا استعمال دن میں چار سے پانچ مرتبہ انتہائی فائدہ مند ہے‘ جگر کی پرانی کمزوریوں کو رفع کرتی ہے‘ بھوک لگاتی ہے۔

📌3۔انتڑیوں کے امراض دور کرتی ہے‘ ٹائیفائیڈ بخار کے جراثیم انتڑیوں میں موجود ہوتے ہیں۔ قسط ان جراثیم کو صرف دس سیکنڈ میں ہلاک کردیتی ہے۔

جن لوگوں کا ہاضمہ اکثر خراب رہتا ہے ان کیلئے یہ بہترین دوا ہے۔ جتنے بھی شدید موشن آرہے ہوں اس کی گھنٹے گھنٹے بعد چار خوراکیں کافی ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ پیٹ کے پرانے مریضوں کیلئے انتہائی مفید دوا ہے۔

📌4۔ امراض سینہ کیلئے: پرانی کھانسی کیلئے اس کو ملٹھی کے ساتھ ملا کر استعمال کرنا مفید ہے۔

یہ تپ دق کا انتہائی کم خرچ اور پکا علاج ہے‘ طب نبوی میں اس کو زیتون کے تیل کے ساتھ ملا کر استعمال کرنا تپ دق کا علاج بتایا گیا ہے اور یہ واقعی مفید ہے۔

قسط شیریں‘ زیتون کا تیل اور شہد ہموزن ملالیں‘ یہ معجون جسمانی کمزوریوں کیلئے انتہائی مفید ہے۔

یہ پلورسی (جو کہ پھیپھڑوں میں پانی پڑجانا) کیلئے بھی بہت مفید ہے۔

📌5۔یہ انسان کے جسم میں قوت مدافعت بڑھاتی ہے‘ بیماریوں کے خلاف ڈھال ہے۔یہ وائرس کے حملے کا دورانیہ کم کردیتی ہے۔مثلاً زکام تین دن لازمی رہتا ہے۔

یہ اس کا دورانیہ کم کرکے ایک دن کردیتی ہے۔حفاظتی اقدامات کے طور پر صبح وشام اس کا استعمال آپ کو وائرس کے حملوں سے محفوظ رکھے گا۔

اس کو کلونجی کے ساتھ ملا کر پیٹ کے ہر مرض کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

📌6۔ اگر کوئی زخم‘ پھوڑا‘ پھنسی‘ ٹھیک نہ ہورہا ہو یہ وہاں بھی کام کرتی ہے‘ صبح‘ دوپہر‘ شام پانی کے ساتھ پونا(3/4) چائے والا چمچ استعمال کریں۔ پھر قدرت کا کرشمہ دیکھیں۔

زخم بھرنے تک یقین سے استعمال کریں۔ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ میں زخم بھرجائے گا۔ ورنہ ایک ہفتہ مزید استعمال کریں۔

📌7۔گردوں کی سوزش میں اس سے بہتردوائی شاید ہی کوئی ہو‘ گردوں میں سوزش کے جراثیم منہ کے ذریعے ہی جاتے ہیں۔

گلا خراب ہو‘ ٹانسلز ہوں یا دانتوں میں انفیکشن ہو‘ آپ کے گردے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس کیلئے آپ قسط شیریں پانی کے ساتھ چھوٹا چمچ استعمال کریں۔

انشاء اللہ اس مرض سے محفوظ رہیں گے۔

یہ پٹھوں کے درد کیلئے بھی مفید ہے۔

اعصاب مضبوط بناتی ہے‘ چھوٹے بچوں کو سردیوں میں ٹھنڈ لگنے سے محفوظ رکھنے کیلئے اس کو شہد میں ملا کر معجون بنا کر رکھ لیں۔

ذرا نزلہ زکام محسوس کریں فوراً چٹا دیں۔ انشاء اللہ سردیاں آرام سے گزریں گی۔ اوپر دئیے گئے تمام نسخہ جات کو بلاخوف و خطر استعمال کرسکتے ہیں۔

منقول

خواتین کے امراض میں بھی مفید ہے۔ لیکوریا دور بھگاتی ہے۔

📌الغرض فوائد ہی فوائد۔۔۔۔ہر بیماری کے خلاف جسم کو قوت پہنچانے والی یہ دوا زیادہ مہنگی بھی نہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور