★خواہ مخواہ ★( طنزومزاح)
* دلہن بدل گئی * قسط ـ ۱
میں شادی کی دعوتوں میں شادی سے پہلے بھی جایا کرتا تھا اور شادی کے بعد بھی جایا کرتا ہوں ـ شادی سے پہلے جب میں کسی شادی کی دعوت میں جایا کرتا تو اس شادی کو بڑی حسرت سے دیکھا کرتا تھا ـ اب میں شادی کے بعد کسی شادی کی دعوت میں جاتا ہوں تو بھی اس شادی کو بڑی حسرت سے دیکھا کرتا ہوں ـ لیکن دونوں حسرتوں میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ـ بس دل سے یہی ایک آہ نکلتی ہے کہ ـ ـ ـ
بہت نکلے مرے ارماں مگر پھر بھی ـ ـ
کہتے ہیں شادی وہ لڈو ہے جسے جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے ـ حسرت تو اس وقت انتہا کو پہنچتی ہے جب منہ تک آیا ہوا لڈو چھن جائے ـ وجوہات تو بہت ہوتے ہیں مگر اثرات تو اس سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں ـ اس لئے شادی والے اکثر اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ نہ نوبت آئے نہ اثرات سے پالا پڑے ـ آئیے ایک ایسی ہی پراثر نوبت آپ کی خدمت میں بجا لاتے ہیں ـ
چلو مان لیا کہ شادی کی گہما گہمی میں جوتے بدل گئے ـ کپڑے بدل گئے مگر دلہن بدل گئی! یہ تو برداشت کے باہر ہے ـ شادی کی ورمالا ڈالتے وقت دولھے کو یہ پتہ چل جائے کہ دلہن بدل گئی تو ہنگامہ ہو جائے ـ دلہن والوں کی ہٹ دھرمی کہ دلہن وہی ہے ـ اور دولھے والوں کی یہ ضد کہ دلہن بدل گئی ـ مسئلہ حل ہو تو کیسے ہو ـ اس کے لئے مسئلے کی تہہ تک جانا ضروری ہے ـ تو معلوم یہ ہوا کہ مسئلہ دو جڑواں بہنوں کا ہے ـ دکھنے میں دونوں کی شکل صورت ایک جیسی کہ پہچاننا مشکل ـ بس فرق تھا دونوں کی آنکھوں میں اتنا کہ ایک کی دائیں آنکھ میں موتیہ تھا اور دوسرے کی بائیں آنکھ میں ـ داد تو دولھے کو دینا پڑے گی کہ پہچان لیا ـ مگر ہمت کی داد تو دلہن والوں کو دینا پڑے گی کہ دلہن بدل ڈالی!
(باقی آئندہ قسط میں)
از ـ ملا بدیع الزماں (طنزومزاح نگار)
کتاب ـ" خواہ مخواہ "
..................................................................
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں