★خواہ مخواہ ★( طنزومزاح)
* دلہن بدل گئی * قسط ـ ۲
ہوا یوں کہ دونوں بہنوں کے لئے ایک ہی وقت میں ایک کے بعد ایک رشتہ آیا ـ رشتہ آیا کیا بلکہ لایا گیا ـ شادی کے ایجنٹ کے ذریعے بڑی بھاری دلالی دے کر ـ لیکن ڈھونڈ ڈھونڈ کر ملا بھی تو ایک تھا کانا بائیں آنکھ سے اور دوسرا تھا بھینگا وہ بھی بائیں آنکھ سے ـ پھر بھی دلہن والوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا ـ جیسے من کی مراد پوری ہو گئی ہو ـ پر دلہن والوں کی مشکلات اس وقت اور بڑھ گئیں جب دونوں دولھے والوں نے دائیں آنکھ کی موتیہ بند والی کوہی پسند کیا ـ وجہ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ دونوں اپنی کمی کو پورا کرنا چاہتے ہیں ـ سنسار کی گاڑی کے دونوں ہیڈلائٹس روشن رکھنا چاہتے ہیں ـ
دلہن والوں کے لئے مسئلہ کھڑا ہوگیا ـ کیسے سلجھائیں اور کون سلجھائے ـ برے وقت میں اوپروالا کسی نہ کسی کو کھڑا کرہی دیتا ہے ـ ایسے برے وقت میں دلہن والوں کے ساتھ کھڑے ہوگئے دلہنوں کے ماما ـ بالکل شکونی ماما ـ اپنی بہن کے ساتھ کاناپھوسی کی ـ بہن نے اپنے شوہر کو بتایا ـ نہ مانتا دیکھ سالے صاحب بیچ میں کود پٍڑے ـ مرتا کیا نہ کرتا ـ ساری خدائی ایک طرف جورو کا بھائی ایک طرف ـ اس کی باتوں میں آکر دونوں دولھے والوں کو منظوری کا نیوتا اس رازداری سے بھیجا کہ اس ہاتھ کی خبر اس ہاتھ کو نہ لگے ـ بلکہ اس آنکھ کی خبر اس آنکھ کو نہ لگے ـ
پہلی شادی کا وقت آیا ـ دائیں آنکھ والی کے پھیرے ہوئے ـ اور کانیا اسے لے اڑا ـ کچھ دنوں کے بعد دوسری شادی کی شہنائی بجی ـ بھینگا اپنی بارات لے کر آیا ـ بڑی آوبھگت ہوئی ـ خاطرداری میں کوئی کسر نہ چھوڑی ـ دلہن کچھ زیادہ ہی لمبا گھونگٹ نکالے اگنی کنڈ کے سامنے دولھے کے پاس آکر بیٹھ گئی ـ پنڈت جی نے منتر پڑھنا شروع کئے ـ دونوں نے آگ میں گھی ڈالا ـ ساتھ ساتھ سات پھیرے لئے ـ آگ بھڑک چکی تھی ـ اب دولھا اپنے دونوں ہاتھوں سے دلہن کے گلے میں ورمالا ڈالنا چاہتا ہی تھا کہ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ٹھٹھک گیا ـ ـ! پنڈت جی منتر پڑھتے پڑھتے رک گئے ـ شہنائی بجتے بجتے تھم گئی ـ منڈپ میں موجود لوگوں کی مسکراہٹ اور کھلکھلاہٹ غائب ہوگئی ـ ایک خاموشی سی چھا گئی ـ اسی بیچ دولھے کے چھوٹے سے بھانجے کی، جو ننھا سا دولھا بنے ماما کے بگل میں کھڑا تھا، معصوم سی آواز گونجی، "اتنا سناٹا کیوں ہو گیا ماما؟ "
(باقی آئندہ قسط میں)
از ـ ملا بدیع الزماں (طنزومزاح)
کتان ـ "خواہ مخواہ "
...................................................................
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں