نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مسجد میں موبائل آف رکھیں 🤪🤪🤪🤪"ایسا بھی ہوتا ہے"🤪🤪🤪🤪

مسجد میں موبائل آف رکھیں


🤪🤪🤪🤪"ایسا بھی ہوتا ہے"🤪🤪🤪🤪


جماعت عشاء کی نماز میں چوتھی رکعت کے قیام میں کھڑا تھا۔ پوری مسجد میں خاموشی تھی جب اچانک میرے ساتھ کھڑے لڑکے کا موبائل بجنے لگا۔


اس نے جلدی سے اپنی پینٹ کی پاکٹ کے باہر سے ہی موبائل کا کوئی بٹن دبایا تو آواز بند ہوگئی۔ جب ہم تشہد میں بیٹھے تو اس لڑکے کو احساس ہوا کہ موبائل سے کسی کی ہلکی ہلکی آواز آ رہی تھی۔ شاید کال کٹی نہیں تھی بلکہ ریسیو والا بٹن دب گیا تھا۔ اس نے تشہد میں بیٹھے بیٹھے ہی کال کاٹنے کے لیے کوئی بٹن دبایا مگر شومئی قسمت کہ سپیکر آن ہو گیا۔ مسجد میں مکمل خاموشی تھی اس لیے پوری مسجد میں موبائل کے سپیکر سے آنے والی آواز گونجنے لگی

,

ہیلو جان، ابھی تک ناراض ہو؟ آپ بولتے کیوں نہیں؟


جان پلیز ایک بار بات کر لو نہ۔ پکا اب لڑائی نہیں کرونگی۔


سچ میں میرا اپنے کزن سے کوئی تعلق نہیں، وہ تو دوپٹہ پیکو کروانے اس کے ساتھ گئی تھی تو گول گپے کھا لیے جہاں آپ نے دیکھا۔


جان پلیز

۔۔۔۔


😂😂😂😂😂😂😂😂😂

لڑکا بیچارا لگا رہا کہ کسی طرح کال کٹ جاۓ لیکن اس دن اسکی قسمت کا ستارہ ہی گردش میں تھا۔۔ نہ کال کٹی اور نہ ہی اسپیکر آف ہوا۔ اور وہ بندی اپنے جانو مانو شانو دھنیا پودینہ کو منانے‌میں لگی رہی۔۔


 مولوی صاحب نے جلدی سے سلام پھیرا اور اس لڑکے نے آؤ دیکھا نا تاؤ سیدھے باہر کی طرف دوڑ لگا دی۔


 اس کے پیچھے اس کے والد محترم بھی جوتی پہننے کی بجائے ہاتھ میں پکڑے باہر نکل گئے۔ اور پھر باہر جو ہوا اس کے آگے مورخ کی خاموشی ہی بہتر ہے. 😊😊😊

نتیجہ : مسجد میں موبائل off رکھیں ۔۔۔۔۔۔ شکریہ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو