```طرحی غزل```
حسام الدین شعلہ
ہونے کو تو ہوتی ہے ملاقات ہمیشہ
ہوتی نہیں ہے ان سے مگر بات ہمیشہ
یہ عشق و مُحبّت کی تجلی کا اثر ہے
رہتے ہیں منّور مرے دن رات ہمشہ
بیٹھا ہوں ترے در پہ میں یہ آرزو لے کر
ملتی رہے دیدار کی خیرات ہمیشہ
جذبات میں کر دیتے ہیں ہم فیصلے اکثر
نقصان ہی کر دیتے ہیں جذبات ہمیشہ
تبدیلی تو فطرت کا تقاضہ ہے نہ گھبرا
اک جیسے نہیں رہتے ہیں حالات ہمیشہ
ابہام سے تنگ آکے میں کرتا ہوں سوالات
دیتا ہے وہ مبہم ہی جوابات ہمیشہ
جب بھی انہیں آتی ہےسیاسی کوٸی اڑچن
بھر دیتے ہیں ہم سے وہ حوالات ہمیشہ
کیا طُرفہ تماشہ ہے کہ نیکی کے مقابل
”ملتی ہے ہمیں درد کی سوغات ہمیشہ“
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں