**کیا تنقید فی نفسی بری چیز ہے؟؟*
کیا اسے شجر ممنوعہ بنا دینا چاہیے؟؟
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
اصلاح کے لیے تنقید اچھی چیز ہے البتہ تنقیص اور پھوہڑ پن کم علمی اور جہالت کا پیش خیمہ ثابت ہو تی ہے. تنقید ہی وہ چیز ہے جو ہر خرابی کی بروقت نشان دہی کرتی اور اس کی اصلاح کا احساس پیدا کرتی ہے۔ اجتماعی زندگی کے لیے اخلاقی حیثیت سے تنقید کی وہی اہمیت ہے جو مادّی حیثیت سے صفائی کی اہمیت ہے۔ جس طرح نجاست و طہارت کی حِس مٹ جانے اور صفائی کی کوشش بند ہوجانے سے ایک بستی کا سارا ماحول گندا ہو جاتا ہے اور اس کی فضا ہر طرح کے امراض کے لیے سازگار بن جاتی ہے، ٹھیک اسی طرح تنقیدی نگاہ سے خرابیوں کو دیکھنے والی آنکھیں، بیان کرنے والی زبانیں اور سننے والے کان اگر بند ہوجائیں تو جس قوم، سوسائٹی یا گروپ میں یہ حالت پیدا ہوگی وہ خرابیوں کی آماج گاہ بن کر رہے گی اور پھر اس کی اصلاح نہ ہوسکے گی۔ پھر اشکالات، سقم اورنقص جگہ بناتا چلا جائے گا.
گھر اور سماج کے اندر جہاں جو خرابی بھی موجود ہو، اس کی بروقت نشان دہی ہوجائے اور اسے دُور کرنے کی کوشش کی جائے ۔ یہ ہر ذی علم کا فرض ہے کہ کسی خرابی کو محسوس کرکے خاموش نہ رہ جائے۔ ٹھنڈے دل سے اس پر غور کریں اور جس نقص کی نشان دہی کی گئی ہے وہ اگر واقعی موجود ہو تو اسے دُور کرنے کی طرف توجہ کریں ورنہ تنقید کرنے والے کی غلط فہمی رفع کر دیں۔ اس معاملے میں تنقید کے جائز حدود اور معقول طریقے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے بسااوقات غلطیاں بھی ہوجاتی ہیں .. روحِ تنقید کے خوابیدہ ہونے سے تطہیر اور کھرے پن کی تلاش مشکل ہوجاتی ہے. تنقید دل سوزی اورنیک نیتی سے تو ہونی ہی چاہیے آپ کا انداز، الفاظ کا استعمال ، زبان، لہجہ اور اسلوب عاجزانہ اور منکسرانہ ہو.. بات دلائل برہائین اور مضبوط بنیادوں پرقائم ہو. آپ کا غصب تحریر سے نہ جھلکے، سخت سے سخت بات پر بھی آپ آپے سے باہر نہ نکلیں. اپنی رایوں کے علی الرغم دوسروں کی رائے کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے. جب بحث طوالت اختیار کر نے لگے اور بات لا حاصل ہو نے لگے تو اہل علم حق کی تائید کرتے ہوئے اس بحث کو ختم کر ادیں. یاد رکھیے
تنقید لغزشوں پہ ضروری تو مگر
لیکن رہے خیال کہ لہجہ برا نہ ہو
______________
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں