نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ونیلا_آئس_کریم an interesting story

#ونیلا_آئس_کریم

An interesting story 

کاریں بنانے والے ایک بڑی کمپنی( جنرل موٹرز) کو ایک تحریری شکایت ملی کہ ان کی کار (PONTIAC) کو ونیلا فلیور کی آئس کریم کے ساتھہ الرجی ہے ۔


 شکایت کرنے والے نے لکھا کہ وہ رات کو ڈنر کے بعد فیملی کے ساتھ آئس کریم کھانے جاتا ہے اورجس دن وہ ونیلا فلیور کی آئس کریم کھاتا ہے، کار سٹارٹ ہونے کا نام نہیں لیتی ۔ مگر یہ دقت کسی اور فلیور کے آئس کریم کے ساتھہ نہیں ہوتی ۔ 

کمپنی والوں نے پہلے تو اس شکایت کو نظر انداز کیا۔ کیونکہ کار اور آئس کریم کے کسی فلیور کا کیا واسطہ ۔ مگر دوسری بار جب اسی کسٹمر نے پھر سے یہی شکایت کی تو بات کمپنی کے اعلیٰ حکام کے پاس پہنچی اور اب انہوں نے اس شکایت کو سنجیدگی سے لیا ۔ کمپنی کی طرف سے ایک انجنئیر کو کسٹمر کے پاس بھیجا گیا۔


انجنئیر نے کسٹمر سے سارا قصہ سنا۔ رات کو وہ اس کے ساتھ گیا۔ کسٹمر نے چاکلیٹ فلیور کی آئس کریم لی ۔ واپس آئے تو کار سٹارٹ ہوگئی ۔ دوسری رات سٹرابری فلیور کی لی تو پھر بھی آسانی سے سٹارٹ ہوگئی ۔ تیسری رات ونیلا فلیور کی باری آئی ۔ وہ آئس کریم لے کر آیا تو واقعی کار اسٹارٹ نہیں ہوئی ۔ انجنئیر کو کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا معاملہ ہے۔ ونیلا فلیور کی آئس کریم لانے سے کار سٹارٹ کیوں نہیں ہوتی ۔ ظاہر ہے کچھ تو مسٔلہ تھا ۔ انجنئیر نے تحقیق جاری رکھی ۔ وہ رات کو آئس کریم کھانے جاتے رہے۔


 کچھ دن بعد انجنئیر نے ایک بات نوٹ کی کہ ونیلا فلیور کی آئس کریم خریدتے ہوئے کم وقت لگتا تھا وہ چند منٹ میں ہی واپس آجاتے تھے ۔ ایسا اس لئے تھا کہ ونیلا فلیور کی آئس کریم کی ڈیمانڈ بہت زیادہ تھی ۔ اسلئے آئس کریم پارلر والوں نے ونیلا فلیور آئس کریم کا ایک کاؤنٹر پارلر کے باہر بھی لگارکھا تھا، جہاں سے آئس کریم فوراََ مل جاتی تھی ۔ باقی فلیورز کیلئے اندر جانا پڑتا تھا اور کچھ دیر لگتی تھی۔


انجنئیر نے حساب لگایا جب کار کو جلد ہی دوبارہ سٹارٹ کیا جاتا ہے تو وہ سٹارٹ نہیں ہوتی ۔ انجنئیر نے سوچا کہ مسٔلہ ونیلا فلیور آئس کریم کا نہیں ٹائم کا ہے جس کی وجہ سے کار سٹارٹ نہیں ہوتی۔۔ بالاخر اس نے وجہ ڈھونڈ ہی لی ۔ وہ تھی Vapour Lock. 


کسٹمر ونیلا فلیور کے علاوہ کسی فلیور کی آئس کریم خرید کرلاتا تو کار کے انجن کو ٹھنڈا ہونے کا وقت مل جاتا اور کار آسانی سے سٹارٹ ہوجاتی ۔ ونیلا فلیور کی آئس کریم جلدی مل جاتی تھی ۔ وقت کم لگتا تھا اور اس طرح کار کے انجن کو ٹھنڈا ہونے کا وقت ہی نہیں مل پاتا تھا ۔۔


 اکثر مسٔلے اسی طرح کے ہوتے ہیں۔

ضرورت یہ سمجھنے کی ہوتی ہے کہ مسٔلہ ہے کیا۔ غوروفکر سے ہر مسٔلہ سمجھا اور اس کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔


منقول 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو