قرآن۔
صندوق سکینہ
سمیہ
بنت عامر خان
ایک
صندوق سکینہ ہے
جو
تیری الماری میں رکھا ہے
وہ
رنگین کتابوں میں پہلا صحیفہ ہے
جس
میں کئ نسلوں کا تذکرہ ہے
جو
تیری زندگی کا خلاصہ ہے
مگر
افسوس ہے ۔۔۔۔۔
جو تیری حقیقتوں کی مصوری ہے
وہ
گرد میں اٹی ہوئی ہے
وہ
جو تاریکی سے اجالا ہے
تیری
جنت کا زادراہ ہے
وہ
جو الماری میں
دھول
میں اٹی ہے
وہ
کہہ رہی ہے
میں
ساتھی ہو تیری
دنیا
سے آخرت کی
میں
روشن دلیل ہو
تیری
زندگی کی
میں
تیرے غموں کا مداوا ہو
میں
تیرے بے چین دل کا قرار ہو
میں
مغضوب الیہ سے
صراط
مستقیم کا راستہ ہوں
میں
ہدایت و سعادت کا سرچشمہ ہوں
میں فلاح و کامیابی کا ضامن ہوں
ہاں
وہ دراز میں رکھا رنگین کتابوں کے ساتھ
خاموش
صحیفہ قرآن ہوں
لیکن
میں خاموش نہیں ہوں
میں
تجھ سے مخاطب ہوں
میں
نیکی و بھلائی کا خزینہ ہوں
بصائر
و عبرت کا دفینہ ہو
میں
مخزن دولت ایمان ہوں
ہاں
میں گرد میں اٹا خاموش نہیں ہوں
اے
حریر و ریشم کے خوبصورت جزدان میں قید کرکے رکھنے والے
میں
تیرے لئے حجت، یا تیرے خلاف حجت ہوں
یعنی
اگر ہدایت پاؤ مجھ سے تو ۔۔۔۔
میں
دنیا میں دلیل اور آخرت میں تمہارے لئے شافع ہوں
اگر
تم مجھے یوں ہی گرد میں اٹا رکھو گے
تو
آخرت میں گواہ رہو گا کہ ایمان اس کا کھوکھلا تھا
تو
اے حامل قرآں خواب غفلت سے نکل
تاکہ
قیامت کے دن کہا جائے تجھ سے
کہ
قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجوں پر چڑھتا جا
کہ یہی تو ہے وہ صندوق سکینہ
ألا
بذکر ﷲ تطمئن القلوب
یعنی
دونوں جہاں کا سکوں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں