نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آسان کام سے شروع کیجیے* *well* Done is Better than *well* said. *

*آسان کام سے شروع کیجیے* 

 *well* Done is Better than *well* said. 

 *آپ میرے سامنے بیٹھے ہیں خود کو محسوس کریں اب میرا آپ سے سوال ہے کیا آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں؟* یقینا آپ کہتے ہیں جی سر ۔

 *اب میں آپ سے پوچھتا ہوں۔ کامیابی کے سفر کا آغاز کہاں سے کریں گے ؟* تو آپ کے ذہن میں مختلف تجاویز آٸیں گی ۔

💫آپ کسی ایسے انسان کے پاس وقت گزاریں جو کامیاب ہو گیا ہے ؟ 

💫ایسا انسان جس کے لاکھوں فالور ہیں آپ اس کے مرید ہو جاٸیں ؟

💫کامیابی کے موضوعات پر لکھی کتابیں پڑھنا شروع کر دیں ؟ 

💫یوٹیوب فیس بک پر موٹیویشنل اسپیکرز کے فالور بن جاٸیں ؟ 

💫گزرے ہوۓ اسلاف کے اقوال ملفوظات پڑھنا شروع کر دیں ؟ 

 *اب سوال یہ کہ یہ سب کام آپ نے کر لیے ۔ گھنٹوں لیکچر بھی سن لیے ۔ ایک لاکھ اقوال زریں یاد کر لیے ۔ کٸی ہزار ملفوظات پڑھ لیے ۔ کٸی کامیاب لوگ آپ کے دوست ہیں آپ ان کے ساتھ چاۓ بھی پیتے ہیں ۔ تو کیا ہوا ؟* کیا اب آپ کامیاب کہلاٸیں گے ۔ *ارے خدا کےبندے یہی سمجھا رہا ہوں ۔ ان تمام وہم و گمان سے باہر نکلیں ۔ صرف ایک لفظ ہے جو آپ کو کامیابی کی طرف لے جاۓ گا وہ ہے ۔* 

 *عمل* 

اس لفظ کی گردان کریں 

 *عمل عمل عمل* 

چاند پر بھی جانا ہو تو پہلا قدم اٹھانا ضروری ہے ۔ *ہزاروں اقوال لاکھوں ملفوظات کا یاد ہونا آپ کی زندگی میں تب تک تبدیلی نہیں لا سکتا جب تک آپ عمل نہیں کرتے ۔* عمل کے بنا علم ایک ایسا چراغ ہے جس میں بتی بھی ہے تیل بھی ہے مگر اسے روشن نہیں کیا گیا ۔ اقبال رح نے صاف لفظوں میں پیغام دیا ۔ 

 *عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی* 

آپ کو ایک ہزار باتوں کا علم نہیں تو کوٸی نقصان نہیں مگر جس ایک بات کا علم ہے اس پر عمل کریں نفع ہی نفع ہو گا ۔ اگر ایک ہزار باتوں کا علم ہے مگر عمل ایک بات پر بھی نہیں تو واضح خسارہ ہے ۔ 

اگر آپ یوٹیوب یا فیس بک پر کسی موٹیویشنل اسپیکر کے فالور ہیں اور گھنٹوں کے حساب سے ان کا ہر لیکچر سنتے ہیں اور پھر اٹھ کر اپنے پرانے طرز عمل پر جیتے ہیں ویسا ہی کرتے ہیں *جیسا پہلے کرتے ہیں تو یقین جانیے آپ کے اس عمل سے فیس بک یوٹیوب ان کو تو پیسے دے گی آپ اسی زیرو پر کھڑے رہیں گے ۔* اپنے آپ کو سمجھاٸیے کامیابی موٹیویشنل اسپیکرز کو گھنٹوں سن کر حاصل نہیں ہوتی بلکہ جو سنا ہے اس پر عمل سے ملتی ہے ۔ *اپنے آپ کو اس سراب سے بھی نکالیں کہ کوٸی نامور شخصیت ہی کی بات پر عمل کریں گے تو کامیاب ہوں ۔* آپ کے ماں باپ آپ کو دن میں کٸی نصیحت بھرے جملے بولتے ہیں اور وہ ایسے موٹیویشنل اپسیکر , ساٸیکالوجسٹ ۔ استاد ۔ پیر ۔ مرشد اور رہنما ہوتے ہیں جو آپ سے آپ کی ہسٹری سے واقف ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ مخلص ہوتے ہیں ان سے اچھی نصیحت کون کر سکتا ہے ۔ *لہذا اپنے ان اصل ہیروز کی باتوں پر عمل سے آغاز کیجیے ۔ موٹیویشنل اسپیکر آپ کو صرف راستہ بتاتا ہے چلنا آپ نے خود ہوتأ ہے کتابیں آپ کو اس راستے کی مشکلات کو سمجھنے پرکھنے اور ان سے مقابلہ کرنا سکھاتی ہیں مگر پہلے راستے پر چلنا ضروری ہے ۔* آپ عمل کریں اور آغاز آسان کاموں سے کریں مگر آغاز ضرور کریں ۔ مثلا *آپ* جب بھی کھانا کھاٸیں تو ہاتھ اچھے سے اور لازمی دھوٸیں ۔ *آپ* جب بھی بات کریں سچ بولیں ۔ *آپ* گالی نا دیں ۔ *آپ* لڑاٸی نا کریں ۔ اب یہ روز مرہ کے کام ہیں ۔ *آپ* ان کی عادت اپناٸیں تو کامیابی کی راہ ہموار ہو گی ۔ بس ایک بات ازبر کر لیں ۔ عمل عمل اور عمل ۔ *اس فارمولا کو مزید آسان کر لیجیے اپنے پاس ایک صفحہ رکھیں جس پر روز کا ایک کام لکھ لیں اور اس پر عمل شروع کریں ۔* جو لکھ لیں اس پر لازما عمل کریں اور کمپروماٸز نہیں کریں۔ *مزید آسانی سے سمجھنے کے لیے اس ویڈیو لنک پر کلک کیجیے ۔*

https://youtu.be/L2ngbkDjhOA 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور