نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Hmm Hm Ek Nazar Ek Nazar پیار کو چاہئے کیا ایک نظر ایک نظر

 Hmm Hm Ek Nazar Ek Nazar

Pyar Ko Chahiye Kya Ek Nazar Ek Nazar (3)
پیار کو چاہئے کیا ایک نظر ایک نظر


Der Se Tu Mere Armaano Ke Aaine Mein (2)
دیر سے تو میرے ارمانوں کے آئینے میں
Bandh Palken Liye Baithi Hai Mere Seene Mein
بند پلکیں لیئے بیٹھی ہے میرے سینے میں
Ae Meri Jaan E Haya
آئے میری جان حیا
Dekh Idhar Dekh Idhar Dekh Idhar
دیکھ ادھر دیکھ ادھر ایکھ ادھر
Pyar Ko Chahiye Kya Ek Nazar Ek Nazar (2)
پیار کو چاہئے کیا ایک نظر ایک نظر

Bekararon Ki Dawa Ek Nazar Ek Nazar (2)
بے قراروں کی دوا ایک نظر ایک نظر
Chain Dekar Bhi Jo Bechain Bana Deti Ho (2)
چین دے کر بھی جو بیچین بنا دیتی ہے
Ho To Shabnam Si Magar (2)
ہو تو شبنم سی مگر، ہو تو شبنم سی مگر
Aag Laga Deti Ho
آگ لگا دیتی ہے
Jab Miley Shor Uhtey
جب ملے شور اُٹھے
Hai Re Dil Hai Jigar Hai Jigar
ہائے رے دل ہائے جگر ہائے جگر
Bekararon Ki Dawa Ek Nazar Ek Nazar (2)
بے قراروں کی دوا ایک نظر ایک نظر

Dardmando Ki Sada Ek Nazar Ek Nazar (2)
دردمندوں کی دوا ایک نظر ایک نظر
Shikwa Baaki Na Rahe Door Gila Ho Jaaye (2)
شکوا باقی نا رہے دور گلا ہوجائے
Iss Tarah Dekh Deewane Ka Bhala Ho Jaaye
اسطرح دیکھ دیوانے کا بھلا ہو جائے
Chahnewaalon Mein Aa
چاہنے والوں میں آ
Der Na Kar Der Na Kar Der Na Kar
دیر نا کر دیر نا کر دیر نا کر
Dardmando Ki Sada Ek Nazar Ek Nazar (2)
دردمندوں کی صدا ایک نظر ایک نظر
Ishq Maange Hain Dua Ek Nazar Ek Nazar (2)
عشق مانگے ہے دعا ایک نظر ایک نظر
Khoon-E-Dil Se Bade Rukhsar Ki Laali Teri (2)
خون دل سے باڑھے رخسار کی لالی تیری
Meri Aahon Se Palak Aur Ho Gaali Teri
میری آہوں سے پلک اور ہو کالی تیری
Meri Haalat Pe Na Ja
میری حالات پے ناجا
Aur Sanwar Aur Sanwar Aur Sanwar
اور سنور اور سنور اور سنور
Ishq Maange Hain Dua Ek Nazar Ek Nazar (2)
عشق مانگے ہے دعا ایک نظر ایک نظر
Pyar Ko Chahiye Kya
پیار کو چاہئے کیا
Pyar Ko Chahiye Kya Ek Nazar Ek Nazar
پیار کو چاہئے کیا ایک نظر ایک نظر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور