نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کیا پروش کا اعلیٰ معیار تعیش (LUXURY ) ہی ہے؟ Parenting

کیا پروش کا اعلیٰ  معیار تعیش (LUXURY ) ہی ہے؟ 


از:عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری

9224599910


 اپنی اولاد کی پرورش و نگہداشت میں اعلیٰ معیار کی سہولیات (Luxury) کی فراہمی   کتنا اہم اور ضروری ہے؟ 

یہ صحیح کہ ہر والدین اپنے بچوں  کو Com fort zone اور pleasure کی فراہمی کے لیے سرگرداں ہیں، ان کے آرام اور آسائش کی فکر کرتے ہیں ۔

لیکن! 

پرورش  Pearanting  میں  کیا یہی سب سے  اعلیٰ واہم ہے؟ 

ٹھہرے! آپ کو اور آپ کے بچّے کو مادّی آسائشوں کے علاوہ بھی بہت کچھ چاہیے۔ 

انسان کا پیدا کرنے والارب اپنے بندوں کی تربیت کے لیے قرآن مجید میں راہ نمائی فرماتا ہے۔

(1) پروردگار!  ہمیں  اپنی بیوی اور بچوں  سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور انھیں پرہیزگاروں کا امام بنادے( الفرقان:74).

(2)اولاد کی تربیت میں  والدین کی دعاؤں کے غیر معمولی اثرات محسوس کیے جاتے ہیں ۔

فرمایا  نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے 

باپ کی دعا اولاد کے حق میں ضرور قبول  ہوتی ہے۔( ابوداؤد:1536)

(3) تم اپنی اولاد کے لیے کبھی بددعا نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ تم تنگ آکر بددعا کردو اور وہ ساعت دعا کی قبولیت کی ہو جائے ۔

(4) حضرت  لقمان  کی جامع نصاح

عقائد، عبادات، معاشرت اور اخلاق کاقرآنی معیار 

(ا)اے میرے بیٹے الله کے ساتھ  شرک نہ کرنا۔ یقیناً شرک بڑا ظلم ہے (لقمان:13


(ب) اے میرے بیٹے  نماز قائم  کرو۔(لقمان :17)جب تمہارے  بچّے  سات سال  کے ہو جائیں  تو انھیں نماز پڑھنے کا حکم دو! اور جب دس سال کے ہو جائیں تو  نماز نہ پڑھنے پر ان کی پٹائی  کرو اوران کے بستر الگ الگ کردو(ابوداؤد:495).

(پ)اچھائیوں کا حکم کرو اور برائیوں سے روکو اور جن تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑے ان پر صبر کرو( لقمان:17).

(ٹ) "کوئی باپ اپنے  بیٹےکو نیک ادب اور    صحیح تربیت  سے بہتر کوئی چیز نہیں  دیتا" 

(مشکوتہ:4863)

(5) اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی عادت ڈالو۔

(1) اپنے  نبی کریم صلی الله عليه وسلم سے بے پناہ محبت کی۔

(2) نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب اہل بیت کی محبت کی۔

(3) قرآن  کریم  کی تلاوت اور تدبّر کی (الجامع الصغیر:310)


"اپنے لڑکے کو آداب سکھانا ایک ساع صدقہ کرنے سے بہتر ہے"۔(ترمذی:951)


پھلا پھولا رہے یارب چمن میری امیدوں کا


جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں


"اولاد خدا کی نعمت ہےاور امانت بھی۔نعمت کا شکر ادا کیجیےاور امانت کی ذمّہ داری کو نہ بھولیے -"

تعیشاتِ زندگی آپ کے بچے کو عیش پسند، آرام طلب، سہل پسند، سست ،کاہل اور محنت سے جی چرانے والا بنادے گی۔ممکن ہے کہ وہ مزاجاً مغرو ہوجائے۔دوسروں کو کم گردانے۔اپنے بڑے پن کے خول میں دوسروں کو کم تر جان کر برُا سلوک کرنے کا عادی بن جائے ۔مادّیت پرستی اس میں سراہیت کر جائے اور عجزوانکسار، فروتنی، اخلاق حسنہ، صبر و توکل ،رحم اور سخاوت، مدد اور تعاون کو وہ خیر آباد کہہ دےاور اپنی آرام  طلب زندگی کو دوسروں کی مشقت کی زندگی سے فروتر سمجھ بیٹھے ۔


سختیوں میں پروش پاتے ہیں  اہل رنگ وبو


گُل پلا کرتے ہیں اکثر  خار کی آغوش میں 


The Secret of Guidance


آپ کے  بچے کو ضرورت ہے


*دلچسپ تعمیری مشاغل کی۔

*اعلی مقاصد  کی مصروفیات اور مسابقت compitition, Team Spirit کے کھیل کودکی۔

*فنون لطیفہ کے جائزاصناف میں حصہ لینے کی۔

*تلخ حقیقتوں سے آنکھیں چار کرنے اور مہمات حوصلے سے سر کرنے کی۔Dealing with Problems. 

*مطالعہ کے ذوق اور سبق کی بہتر تیاری میں  استحقاق، اختصاص  Specialization اور محنت کی۔

*سیرت وکردار ، تفکر، تخیل، استدلال  میں  باقاعدگی کی۔تواضع اور انکسار Humbleness کی۔

*اخلاق وآداب کے سیکھنے اور فراخی Broadnessبرتنے کی۔

*مستعدی، چالاکی، مشاہدہ اور تجربے سے سیکھنے کی۔Develop challenging Attitude. 

*صلاحیتوں، فطری رجحانات میلانات، اقدار کی پرورش کی۔

*ادب واحترام، شفقت، شائستگی اور فرمابرداری کی۔

*غلطی تسلیم  کرلینے،خندہ پیشانی، ندامت اوربھول چوک پر ،معذرت کرنےاورمعافی مانگ لینے ،موافقت، مصالحت Reconcilationکی۔

*احسان شناسی اور شکریہ ادا کرنے  کے Social attitudeکی۔

*اپنی جائز خواہشات کی حصول کی تربیت اورتنظیم کی۔

*جھوٹ، غیبت، حرص، حسد، خود غرضی، مکر وفریب، وعدہ خلافی، خیانت، چوری، ضمیر فروشی،خوشا مدپسندی،بے حیائ بے شرمی، تمسخر، نفرت، تحقیر، سوءظن، ناامیدی سے بچنے کی۔

*بُرے دوستوں کی برُی صحبت اور برُی عادتوں، نشہ آوار چیزوں کے استعمال فضول خرچی ۔۔۔۔ ایسے بہت سے اخلاقی  معائب سے بچنے کی۔


صحبت  صالح ترا صالح کنند 


صحبت طالع ترا طالع کنند



*نیک دوستوں کی سنگت کی۔

*صفائی ستھرائی، طہارت ونظافت، سلیقے قرینے اور  ،Time managementوقت کی پابندی کی۔positive approach and attitude کی۔

*کردار کو بے داغ اور صحت کو محفوظ رکھنے کی۔

*جذبات واحساسات کی صحیح رخ پر آبیاری کی۔

اپنی اولاد کی غلطیوں اور کمزوریوں سے نہ صرف غفلت برتنا بلکہ ان کے لیے جواز اور استحسان کے دلائل ڈھونڈ نےکی نادانی سے بسا غنیمت یے کہ ان کی صحیح رخ پر بہتر اور سخت اصولی تربیت کی جائے ۔۔۔

دنیا کی  بڑے اور کامیاب لوگوں نے اپنی اولاد کی تربیت کے لیےمشقّت اوربچیلینج کی زندگی کو چُنا ہے۔پھر اسی عادت نے انھیں بھی کامیابی عطا کی ۔پھل دار درخت میں  برداشت کی طاقت زیادہ  ہوتی ہے۔جیسے آم کا پیڑ۔اور آم کا پیڑ بنے میں luxury کی کم مضبوط پہلو Strength کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔


(مصنف ،عبدالعظیم رحمانی کی زیر تصنیف  کتاب "پرورش" Parenting سے ایک مضمون) 

https://www.sheroadab.org/2022/11/Children are Gods blessing and also a gift. Be thankful for the blessing and dont forget the responsibility of the gift -.html

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو