نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

وھاٹس ایپ گروپ: *دیـــــارمیــــــــر* سلسلہ : *گـــــــرہ لـــــــگائیں* تاریخ : 8.11.2022 مصرع نمبر : 200 *جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا*

وھاٹس ایپ گروپ: *دیـــــارمیــــــــر*


سلسلہ : *گـــــــرہ لـــــــگائیں*


تاریخ : 8.11.2022


مصرع نمبر : 200


*جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا*


پورا شعر :


*مستحق تم اسی سزا کے ہو*

*جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا*

(خورشید طلب)


*گـــــــرہیں* ۔۔۔۔۔۔۔۔


اک تونگر سے ناتواں نے کہا

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(احمد کمال حشمی)


مجھکوکہہ دے خدا یہ محشر میں

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(تنویر احمد تنویر)


 دل تمہاری طرف سے صاف کیا

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(اصغر شمیم) 


اب کوئی دوسرا کرے نہ کرے

جائو میں نے تمہیں معاف کیا

(شمشاد علی منظری)


تم سے اچھائی کی تھی کب امید

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(اشفاق اسانغنی)


میری فطرت ہے درگذر کرنا

جاو میں نے تمھیں معاف کیا

(افضل الہ آبادی)


کاش وہ مسکرا کے کہہ دیتا

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(مشتاق انجم)


دل میں بدلے کی آگ تھی لیکن

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(فیض احمد شعلہ)


قلب نے عین شین قاف کیا 

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا 

(شازیہ نیازی) 


تم نے حالانکہ دل شگاف کیا 

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(حسام الدین شعلہ)


بدلہ لینے کی ہے سکت پھر بھی

جاٶمیں نے تمھیں معاف کیا

(شیما نظیر) 


جس کا مجرم ہوں کاش وہ کہدے

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(اشرف یعقوبی) 


زخم دل پردیئے ہیں لاکھ مگر

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(حسن آتش چاپدانوی)


اب شکایت نہیں کوئی تم سے 

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(جہانگیر نایاب) 


میرے بوسے پہ مسکرا کے کہا 

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا 

( م ، سرور پنڈولوی )


بھول تم سے ارادتاََ نہ ہوئی

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(غیاثؔ انور شہودی)


اتنا آسان کب ہے ، یہ کہنا

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(احمد مشرف خاور)


کہنے والا عظیم ہوتا ہے 

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(منصور قاسمی)


بھول کا ہو گیا ہے جب احساس

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا 

(حشمت علی حشمت)


رکھ لیا میں نے دل پہ اب پتھر

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(نثاردیناج پوری) 


بے رخی کب تلک نبھاؤگے

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(احمد صادق سعیدی)


اور کسی دل سے کھیلنا نہ کبھی

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(مقصود عالم رفعت)


کچھ تو احساسِ جرم باقی رہے

جاؤ میں نے تمہیں معاف کیا

(فرزانہ پروین)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انتخــــاب : احمد کمال حشمی ( ایڈمن) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور