غزل ۔۔برائے تنقید
Gazal by Dr. Arshad Khan
غزل
سوچ کر ہم نے دن بتائے ہیں
،غم کے آگے خوشی کے سائے ہیں ،
کیا کہیں !ہم ہیں اتنے سادہ لوح
جان کر بھی فریب کھائے ہیں
زندگی کا سفر نہ ختم ہوا
پھر سے بچپن میں لوٹ آئے ہیں
ایک آزادی اور ہے مطلوب
اس لیے خون میں نہائے ہیں
بے ثمر ہوگیا تو بچوں نے
کاٹ کر پیڑ گھر بنائے ہیں
Gazal by Dr. Arshad Khan
گھر کے دیوار و در تو ہیں مانوس
میرے اپنے مگر پرائے ہیں
بٹ گئے ہیں کھلونے بچوں میں
کوزہ گر تونے جو بنائے ہیں
ساتھ تھے روشنی میں سب ارشاد
دور ظلمت میں تیرے سائے ہیں
ڈاکٹر ارشاد خان
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں