==غزل===
فقیر شہر ہے یا وقت کا سکندر ہے
تو وہ شراب ہے پیاسا ترا سمندر ہے
تمہارے ہاتھ میں بسواس گھا ت کے پتھر
ہمارا دل بھی جہاں والو کانچ کا گھر ہے
لکھا ہےخط میں یہ قاتل نے دو جواب ہمیں
نکلنے دے نہ تمہیں گھر سے کون سا ڈر ہے
کہوں میں کس کودوں الزام کس کےسریارو
مجھے تو لوٹنے والا مرا ہی رہبر ہے
چلے ہی جائیں گے اب ہم تمہاری محفل سے
کرو وہ شوق سے تم کو لگے جو بہتر ہے
کھڑے قطار میں ہیں ہم تو ایک مدت سے
اب ان کے بعد پڑے گا ہمارا نمبر ہے
نہ ساریؔ بات غزل میں بیاں کرو عارف
نہؔ جانے کون سا وہ زہر کس کے اندر ہے
==================--------======
عارف محمد عارفؔ
بھدرک،اڈیشا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں