غزل
خوبصورت زندگی لیکن اسے کیا کیجیے
مفلسی میں درد کے پیوند لگایا کیجیے
سانس تھم جائے اچانک ،دل کی دھڑکن بھی رکے
بن سنور کر سامنے ،ایسے نہ آیا کیجیے
بے سبب ہی روٹھ جانا آپ کا شیوہ سہی
آپ روٹھے ہیں اگر تو ،من بھی جایا کیجیے !
ضبط کہتا ہے کہ ان کو چشمِ ترمیں روک لیں
د ل سے نکلے آنسوؤں کو ،نہ بہایا کیجیے
لاکھ مجبوری سہی ،لیکن کبھی میرے لیے
بہرصورت رسم الفت تو نبھایا کیجیے
چاندنی کا نیم شب میں کچھ سوا ہوگا مزہ
آپ سنیے کچھ گلے ،ہم کو سنایا کیجیے
میرا انجام محبت ، بعد مرنے کے میرے
محفل یاراں میں اکثر بھول جایا کیجیے
پھول سے خوشبو جدا ہوتی نہیں ارشاد جی
مختصر سی یاد کو دل میں بسایا کیجیے
ڈاکٹر ارشاد خان
Ghazal by Dr. Arshad khan
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں