نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

طب یونانی: امراض جلد و تزئینیات میں ایک بہترین متبادل طریقہ علاج||Greek medicine: an excellent alternative treatment in dermatology

 

طب یونانی: امراض جلد و تزئینیات میں ایک بہترین متبادل طریقہ علاج

Greek medicine: an excellent alternative treatment in dermatology
حکیم محمد شیراز

امراض جلد اور تزئینیات وقت کا سلگتا  ہوا موضوع ہے۔ اکثر خواتین اس  سے متعلقہ عوارضات سے دوچار رہتی ہیں۔ بسا اوقات یہ مرض مختلف قسم کے نفسانی عوارضات کا سبب بنتا ہےبلکہ بعض خواتین جو ان امراض  میں  مبتلاہیں  ان  میں خود کشی کا رجحان  بھی دیکھا گیا ہے۔

بھارت میں امراض جلد کا وقوع کل آبادی کا  ۱۰ ؍سے ۱۲؍فیصد ہے۔ جس میں زیادہ تر افراد دا٫الصدف اور  نار فارسی میں مبتلا پائے گئے۔ طب جدید میں امراض جلد کے تحت بہت سی ادویہ اور اسٹیروئیڈس کا استعمال ہوتا ہے جو مضرات سے مبرا نہیں۔ تاہم  اب لوگ کسی متبادل علاج کے خواہاں ہیں۔ اطبائے متقدمین نے جا بجا امراض جلد کے تحت مختلف معالجات کا تذکرہ کیا ہے۔ جن کا استعمال آسان نیز سستا ہے۔ مشہور امراض جلد  یہ ہیں، برص، کلف، نمش، نار فارسی، بہق ابیض و اسود، خیلان، آتشک، سوزاک، دا٫الصدف، حکہ، جرب وغیرہ

برص: leprosy

وہ سفیدی ہے جو ظاہر بدن میں نمودار ہوتی ہے۔ اکثر بعض اعضا میں نمودار ہوتی ہے اور بعض میں نہیں۔ لیکن گاہے تمام اعضا میں ہو جاتی ہے اور سارا بدن سفید ہو جاتا ہے۔

سبب:اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ عضو کا مزاج بدل کر بارد ہو جاتا  ہے اور اس خون میں بلغم کی کثرت ہوتی ہے۔ جو تعدیہ میں صرف ہوتا ہے۔ جس سے قوت مغیرہ کمزور ہو جاتی ہے اور غذا کو اعضا کی ساخت کی طرف پوری طور پر تبدیل نہیں کر سکتی ہے۔

بعض اوقات برص کے مقام کی جلد بدن کے دوسرے حصوں کی جلد سے نیچی ہوتی ہےاور دبانے سے دیر تک دبی رہ جاتی ہے۔ اور اگر یہاں سوئی چبھوئی جائے تو بجائے خون کے سفید رطوبت خارج ہوتی ہے۔

اصول علاج:داغنا، آبلہ پیدا کرنا، ادویہ لازعہ اور محمرہ کا استعمال کیا جائے۔ نیزحب برص کا حسب ذیل نسخہ استعمال کریا جائے۔

حب برص: تخم پنواڑ چار ماشہ، بابچی چھہ ماشہ، مجیٹھ چھہ ماشہ، تخم ترب چھہ ماشہ، گندھک آملہ توتیا چھ ماشہ، تخم پلاس چھہ ماشہ سب کو کوٹ چھان کر سرکہ ملا کر گولیاں بنا لیں اور ضرورت کے وقت سرکہ میں گھس کر طلا کریں۔

بہق ابیض(Pityriasis Alba):

یہ ایک ہلکی سی سفیدی ہے جو جلد کے بیرونی حصہ میں ہوتی ہے۔

سبب: اس کا سبب وہی ہے جو برص کا ہے۔

بعض لوگوں نے کہا ہے  کہ چھیپ(بہق ابیض) کی وجہ وہ رطوبت ہے جو تغیر یا فساد کی وجہ  سے متحرک ہو کر راکھ کی طرح مٹیالی ہو جاتی ہے اور خون کے ساتھ رگوں میں دوڑنے لگتی ہے۔ سفید بہق کی علامت یہ ہے کہ زیادہ سفید نہیں ہوتا بلکہ اس کا رنگ جلد کے رنگ کے قریب ہوتا ہے۔ نیز جلد میں زیادہ گہرانہیں ہوتا۔ اور نہ اس کی سطح چکنی ہوتی ہےاور علی العموم چھیپ کی شکل گول ہوتی ہے۔ اس کے اوپر جو بال اگتے ہیں وہ سیاہ یا بھورے ہوتے ہیں۔

اصول علاج: Treatment principles:

اس کا علاج برص کے مانند ہے۔

نسخہ مرہم: Prescription Ointment:

گندھک دو تولہ، رسکپور دو تولہ، روغن کنجد چار ماشہ، موم اور روغن کو پگھلا کر سرد کرے کے بعد  مقام ماؤف پر لگائیں۔

بہق اسود: Black and white

بہق اسود میں جلد کا رنگ سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ سودا خون کے ساتھ مل کر جلد کی طرف چلا جاتا ہے۔ یا جلد ہی  میں ایسے تغیرات لاحق ہوتے ہیں کہ جو خون وہاں پہنچتا ہے وہ سودا میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

علامات: Symptoms:

جلد کا رنگ سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ یہ مرض اکثر جوانوں کو لاحق ہوتا ہے۔ کیونکہ جوانوں میں صفرا جل کر سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔

علاج: Treatment

پہلے فصد کریں پھر مسہل سودا پلائیں۔ مثلاً ما٫الجبن، جوشاندہ افتیمون، ہلیلہ سیاہ  کا جوشاندہ۔

برص اسود: black leprosy

بہق اسود کی خاص قسم ہے جو سیاہ برص (برص اسود) کہلاتی ہے۔ اس کا نام قوبائے متقشرہ ہے۔ چھلکے دار داغ بھی کہتے ہیں۔

کلف:

جھائیں، اس مرض میں چہرہ کا رنگ سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اور نیلے سیاہ یا سرخ دھبے پڑ جاتے ہیں۔

برش:

باریک باریک سیاہ نقطے ہیں۔ جو اکثر چہرہ میں ظاہر ہوتے ہیں۔ گاہے سرخی مائل یا نیلے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔ مگر اکثر اطبا کا یہ مذہب ہے کہ نقطے سرخی مائل ہوں تو انھیں نمش کہتے ہیں اور اکثر سیاہی مائل ہوں تو برش کہتےہیں اور اگر نقطے باہم متصل ہو کر دھبے کی طرح بن جائیں تو کلف کہتے ہیں۔ (علامہ نفیس)

نمش:

اس ٹکڑے کو کہتے ہیں جو جلد میں نمودار ہوتا ہے۔ خالص سیاہ  یا سرخی مائل ہوتا ہےاور نقطوں کی طرح اس میں گولائی ہوتی ہے۔ یہ چہرہ میں نمودار ہوتا ہے۔

خیلان (تل) :

خال کی جمع ہے جس کے معنی تل کے ہوتے ہیں۔

وہ بینگنی اور نیلے نشانات ہیں جو عروق شعریہ کے بڑھ جانے کی وجہ یا ان کے پیچیدہ اور کشادہ ہو جانے سے پیدا ہوتے ہیں۔

یہ جلد کی سطح کے برابر گاہے اسے کسی قدر بلند ہوتے ہیں۔

اس کی ایک قسم جلد سے قدرے بلند اور دبیز ہوتی ہےاور اس پر بال نکل آتے ہیں۔ یہ سارے نشانات بچوں کے ساتھ پیدائشی ہوتے ہیں جن کا کوئی علاج نہیں ہےاور گاہے پیدائش کے بعد نمودار ہوتے ہیں۔

اسباب:

کلف سوداوی جلے ہوئے خون سے پیدا ہوتا ہے۔ نمش اور برش بھی کلف کے مانند اس طرح پیدا ہوتے ہیں کہ باریک رگوں سے سوداوی اور سرد خون نکل کر جلد کے بیرونی حصہ کے نیچے بند ہو کر جم جاتا ہےاور کچھ ایسے مقام میں بند ہوتا ہے کہ خاص رنگ سیاہی یا سرخی اور خاص شکل حاصل ہو جاتی ہے۔ یعنی اس کی شکل گول یا گوشہ دار، چھوٹی یا بڑی بن جاتی ہے۔ ان میں اور سیاہ بہق میں فرق یہ ہے کہ یہ چکنے ہوتے ہیں۔ جبکہ سیاہ بہق کھردرا ہوتا ہے۔

خیلان کا سبب بھی سوداوی خون ہی ہے۔ جو عروق سے نکل کر جلد کے نیچے اسی مقام میں جہاں سے وہ نکلا ہے بند ہو جاتا ہے اور مجسم اور سخت ہو کر رہ جاتا ہے۔ جس طرح گوند درختوں سے نکل کر جم جاتا ہے۔ اسی مقام سے چسپاں ہو کر رہ جاتا ہے۔

علاج:

ان امراض  کا علاج یہ ہے کہ فصد کریں۔ سوداوی اور جلے ہوئے اخلاط کے لیے جوشاندہ افتیمون، غاریقون، ماؤالجبن کا مسہل دیں پھر ایسی دوائیں لگائیں جو جالی اور محلل ہوں۔ مثلاً بورہ ارمنی، فلفل سیاہ تخم خرپزہ، تخم ترب۔ خیلان میں اس امر کی ضرورت ہے کہ ان میں سوئی چبھوئی جائے۔ اور اس کے اندر جو خون جمع ہوا موجود ہو اسے خارج کیا جائے۔ اس کے اندر جو کچھ خون جمع ہے اسے با آہستگی خارج کیا جائے اور پھر سرکہ سے دھویا جائے پھر قیروطی اور مذکورہ بالا دوائیں لگائیں۔

نسخہ طلا :

ترمس تین ماشہ، تخم خرپزہ ۶؍ ماشہ، جوار کی بھوسی ۶ ؍ماشہ، کتیرا؍ ۶؍ ماشہ، جو کو کوٹ کر پانی میں بھگوئیں۔ اور رات کو لگا کر سو جائیں یا سہاگہ باریک کر کے روغن چمبیلی میں حل کر کے لگائیں اور انجیر کے جوشاندے سے منہ کو دھو ڈالیں۔

چہرنے کی جلد نکھارنے کا نسخہ: Facial skin whitening recipe:

حسن یوسف، کف دریا، بیسن ہموزن لیں۔ اس میں دو چمچے دہی کا شامل کر کے پیسٹ بنائیں اور پندرہ منٹ کے لیے چہرے پر لگائیں۔ پھر سادے پانی سے دھو لیں۔ یہ نسخہ چہرہ کی جلد کو نکھارنے نیز جلد پر موجود کیل مہاسے کو دور کرنے میں اکسیر ہے۔

کھیرے کی کٹی ہوئی کاشیں ہمراہ گلاب کی  گیلی پتیوں کے چہرے پر ایک گھنٹے روزانہ رکھنا مذکورہ مقصد میں معین ہے۔

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو