نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

درد کا شافی یونانی علاج||A healing remedy for pain In Unani System of medicine

 

درد کا شافی یونانی علاج

A healing remedy for pain In Unani System of medicine

حکیم  شاہدبدر فلاحی(علیگ)

فن علاج میں۔ وجع۔ و الم۔کو اولین اہمیت دی جاتی ہے۔ درد سے تڑپتا ہوا مریض جب مطب میں آتا ہے، تو اسکی اضطرابی کیفیت طبیب سے تقاضہ کرتی ہے کہ وہ مریض کو تڑ پادینے والی صورتحال سے نجات دلائے۔ اردو میں درد کا لفظ "ـ و جع” اور” الم” دونو ں پر محیط ہے۔ انگریزی میں اسکے لئے عام طور پر لفظ pain کا استعمال ہوتا ہے۔


جس طرح کے درد۔ و۔الم۔ پر مجھے آج گفتگو کرنی ہے، وہ ہے وجع المعدہ۔ (معدے کا درد)۔ سنگ مرارہ کی وجہ سے، جگر کا درد، سحج و مغص۔حصاۃ ورمل کی وجہ سے، درد گردہ، قو لنج، ورم زائدہ اعور کی وجہ سے شدید درد ــ۔۔وغیرہ اور ان کا شافی یونانی علاج۔

وجع المعدہ:

معدے کے درد کے کئی اسباب ہیں۔ لیکن صرف اس درد سے بحث ہے جسکا سبب ریاح ہو، سحج ومغص۔سحج آنتوں کی اندرونی سطح کے چھل جانے کو کہتے ہیں۔ درد کا احساس تو تمام اقسام سحج کی مشترک علامت ہے۔سحج اگر بالائی آنت میں ہے، تو درد ناف کے پاس اور ناف کے اوپر محسوس ہوتا ہے۔ خون اور دوسری لیسدار رطوبتیں پاخانہ کے ساتھ خارج ہوتی ہیں۔

A healing Greek remedy for pain

مغص:

آنتوں کے درد کانام ہے جو آنتوں کے تشنج سے پیدا ہوتا ہے۔  (۱)

اس مرض کو ہندی میں مروڑ کہتے ہیں۔ "شیخ نے لکھا ہے کہ شدیدقسم کا مغص جسکے ساتھ اسہال نہ ہو وہ قو لنج کے مشابہ ہوتا ہے۔اور اسکا علاج بھی قو لنج کے مطابق کرنا چاہئے۔” (۲)

قولنج کبدی(Hepatic colic):

مرارہ میں پتھریاں بن جاتی ہیں ان پتھریوں کہ وجہ سے جگر میں بہت شدید اوربے چین کردینے والا درد اٹھتا ہے جسے قولنج کبدی کہا جاتا ہے۔ (۳)

گردے میں پتھری کا درد(Kidny stone) :۔یہ کثیر الوقوع مرض ہے۔ہر طبیب کو بکثرت ایسے مریضوں سے سابقہ پڑتا ہے۔جب پتھری گردے میں ہوتی ہے تو مریض کمر میں بوجھ اور تناو محسوس کرتا ہے۔ اکثر اوقات اسی طرف کے خصیوں اور رانوں میں درد محسوس ہوتا ہے جس طرف کا گردہ مبتلائے مرض ہوتا ہے۔

 جب پتھری گردے سے سرک کر حالب میں پھنس جاتی ہے اس وقت گردے کے مقام پر یکا یک بے چین کردینے والا درد اٹھتا ہے۔ پیشاب بار بار تھوڑی تھوڑی مقدار میں جلن کے ساتھ آتا ہے مریض کو قے، متلی ابکائی آتی ہے اور بالکل ماہی بے آب کی طرح تڑپتا ہے۔

قولنج:

اس شدید در کو کہتے ہیں جو قولون نامی آنت میں عارض ہوتا ہے اسکی وجہ سے براز بند ہوجاتا ہے۔

قولنج کا خاص سبب "سدہ” ہے جو براز، اخلاط اور ریاح کو نفوذ نہیں کرنے دیتا اور انکو دفع ہونے سے روک دیتا ہے جسکے باعث سخت درد اور سخت قسم کا تنائو پیدا ہوجاتا ہے۔ (۴)

درد قولنج کا آغاز۔ ناف کے نیچے دائیں جانب سے ہوتا ہے اور یہا ں سے درد اوپر کی طرف بائیں جانب پھیلتا ہے اور زیر ناف تک پہونچ جاتا ہے۔درد قولنج دفعتََا شروع ہوتا ہے اور فوراََ تیز ہوجاتا ہے۔ خلوء معدہ سے درد میں تخفیف ہوتی ہے۔ مقدار درد کے اعتبار سے درد قولنج تمام دردوں سے زیادہ شدید ہے۔چنانچہ جالینوس کا قول ہے کہ پیٹ میں پیدا ہونے والا ہر شدید درد قولنج ہوتا ہے۔(۵)

ورم زائد ئہ اعور:

اس مرض میں اعور کا زائدہ دودیہ متورم ہوجاتا ہے، گاہے ورم میں پیپ پڑ جاتی ہے۔ اسکے اسبا ب میں دائمی قبض ایک اہم سبب ہے۔ کسی تمہیدی علامت کے بغیر یک لخت دائیں حفرئہ خاصرہ میں اچانک شدید درد اٹھتا ہے قے، متلی اورا بکائی کی بھی شکایت ہوتی ہے۔

زمانۂ انٹر ن شپ (ملکھان سنگھ ڈسٹرکٹ ہاسپیٹل علی گڈھ ۱۹۹۷تا ۱۹۹۸)میں اکثر رات میں درد سے تڑپتے ہوئے مریض آتے۔ Dilona اورAnafortanکے انجکشن عضلات میں لگا دئیے جاتے، چند منٹ کے بعد ہی روتا ہوا مریض ہنستا ہواواپس چلا جاتا۔ بس یہی ہدایت دی جاتی کہ کل دن میں سو نو گرافی کرا لینا۔ ۔۔اب اگر وہ مریض بھول جاتا۔۔۔تو رات میں پھر اسے وہی درد ہوتا۔ ۔۔پھر روتا چلاتا آتا۔ ۔۔وہی انجکشن وہی ہدایت۔ اکثر مریضوں کو گردے کی پتھری کا شدید درد ہوتا، کسی کو ورم زائد اعور کا درد، کسی کو قولنج تو کسی کو حصاۃ مرارہ کہ وجہ سے شدید درد ہوتا اور ایسے مریضوں کو آپریشن کا مشورہ دیا جاتا۔ ۔۔۔۔بے چارے ہم یونانی والے محض تماش بین ہوتے یا پھر ہم انھیں دوائوں کو استعمال کرنے پر مجبور ہوتے۔کیا ہماری paithy میں ایسی کوئی دوا نہیں ہے کہ جسے بس کھلا دیں تو درد سے تڑپتے  ہوئے مریض کو نجات مل جائے؟۔جستجو۔جنوں میں تبدیل ہوگئی اور یہی جنوں راہ نما بن کر مرے ساتھ چلا۔میں نے وجع المعدہ، قولنج، پتھری وغیرہ کے درد کو دور کرنے والی دوائوں کو پڑھا۔ ان نسخوں کوالگ کیا، استعمال کیا، لیکن ناکام رہا۔ایسی Acuteکنڈیشن میں ہماری کوئی خوردنی دوا انجکشن کا بدل بن جائے۔۔۔اپنے پاس موجودیونانی کتب سے باوجود تلاش بسیار کے نہیں پاسکا۔لیکن تلاش کا یہ سفر جاری رہا۔ میرے انتہائی عزیز حکیم و ڈاکٹر سعود الظفرعلی (اسسٹنٹ پروفیسر قرو لباغ طبیہ کالج دہلی)جو میرے جذبہ دیوانگی سے خوب واقف ہے، اس نے مجھے یونانی و آیوروید کی کئی اہم کتابیں تحفے میں دیں اور کئی کمیاب کتابوں کی فوٹو کاپی بھی۔۔۔۔۔میں نے دن رات کی پرواہ کئے بغیر ہر کتاب کو حرفا حرفا پڑھا۔۔۔۔دوائیں بنائیں استعمال بھی کیا لیکن ابھی مقصود حاصل نہیں تھا۔ ایک دن میرے مطالعہ میں یہ چندسطریں گزریں۔ ۔ــ”۔ہینگواشٹک چورن کے نفع خاص میں یہ مذکور ہے کہ یہ پیٹ درد کیلئے بہت مفید ہے۔اگر یہ ایک دورتی سفوف بیخ آک کے ساتھ ملاکر دیا جائے تو ذاتی تجربے کی بنا پر ہماری دعویٰ ہے کہ ہر قسم کے پیٹ دردکو آن واحد میں فائدہ پہنچتا ہے۔ اسی طرح ان مریضوں کو جنھیں کھانے کے بعد پیٹ میں ہوا بھر جانے اور پیٹ کے بھاری ہو جانے وغیرہ کی تکالیف ہو جاتی ہیں، اسکا استعمال نہایت مفید رہتا ہے "۔(۶)

 میں نے اس( ہینگواشٹک) نسخے کی تصویب کیلئے بیاض کبیر اور قرابادین مجید ی کو دیکھا۔ ہنگواشٹک سے ملتا جلتا نسخہ نہیں ملا۔ پوست بیخ مدار کا یہ استعمال جاننے کیلئے میں نے مفردات کی حسب ذیل کتابیں دیکھیں۔

یونانی ادویہ مفردہ۔ مصنف حکیم سید صفی الدین علی ترقی اردو بیو رو نئی دہلی۱۹۹۳

منافع المفردات۔ ڈاکٹر محمد یوسف انصاری۔ اعجاز پبلیشنگ ہائوس۔ نئی دہلی، ۲۰۰۹

بستان المفردات۔ محمد عبدالحلیم۔ کارخانہ جامع الادویہ لکھنو چوک سبزی منڈی۔ ۔سنہ اشاعت درج نہیں

 تاج المفردات۔ ڈاکٹر وحکیم نصیر احمد طارق  ادارہ کتاب الشفاء کوچہ چیلان دریا گنج۔۔ جولائی ۲۰۰۴

مخزن المفردات المعروف خواص الا دویہ۔ حکیم کبیر الدینؒ  فیصل پبلی کیشن دیوبند، ۲۰۰۰

ہند وپاک کی جڑی بوٹیاں اور انکے عجیب و غریب فوائد۔ حکیم محمد عبداللہ و پنڈت کرشن کنوردت شرما، اعجاز پبلیشنگ ہاوس، کوچہ چیلان نئی دہلی   ۱۹۹۷

ہندوستان و پاکستان کی جڑی بوٹیاں مع رنگین تصاویر۔ حکیم محمد عبداللہ، اعجاز پبلیشنگ ہائوس، کوچہ چیلان نئی دہلی، ۱۹۹۷

لیکن پوست بیخ مدار کا یہ فائدہ کہیں درج نہیں تھا۔بہر حال میں نے ہینگواشٹک چورن خریدا، مدارکی جڑ کی چھال نکالی اسکو سکھایا، سفوف کیا، گولیاں بنوائیں اور ایک شدید درد کے مریض کو کھلایا۔۔۔لیکن بے سود۔ ۔۔میں فکر مند ہو گیا کہ اس دوا کا تو ایساکچھ بھی اثر نہیں۔ ۔۔تو پھر ایسے الفاظ کیوں لکھے گئے۔ اسکے بعد میں نے ارادہ کیا کہ نہیں۔ ہینگواشٹک چورن میں خود بنائوں گا اور پھر آزمائونگا۔میں نے ہینگواشٹک چورن بنایا۔ ہینگواشٹک چورن کا نسخہ درج ذیل ہے۔

سونٹھ سفید، فلفل سیاہ، فلفل دراز، اجوائن دیسی، سیندھا نمک، زیرہ سفید، زیرہ سیاہ، ہینگ بریاں۔ جملہ ادویہ کے سفوف مساوی الوزن لیکر بطریق معروف باہم ملالیں۔

نوٹ : کئی وید ہینگ بریاں مساوی الوزن کے بجائے آٹھواں حصہ ملاتے ہیں۔ یعنی اگر اول کی سات ادویہ ایک ایک تولہ ہوں تو ہینگ بریاں آٹھواں یعنی ڈیڑھ ماشہ شامل کرتے ہیں۔ (۷)

نوٹ : لیکن میں نے اپنے تجربے سے یہ پایا کہ اگر مذکورہ سات دوائیں ایک ایک تولہ ہوں تو ہینگ بریاں نصف تولہ شامل کر کے سفوف بنائیں۔ میں نے اسی طرح کیا اور مفید پایا۔ یہی میرا معمول مطب ہے میں نے اس سفوف کا نام اجزاء کے اوزان میں تبدیلی کے بعد’’ سفوف انگوزہ‘‘ رکھا۔ آگے جتنے بھی فوائد مذکور ہیں وہ اسی وزن کے مطابق ہیں۔ مذکورہ دوا ’’سفوف انگوزہ‘‘اب میرے پاس تیار تھیں۔

مبارک پور سے ہمارے دوست عبدالاول صاحب نے مجھے فون کر کے بتایا کہ ہمارے ایک عزیز کو۲دن قبل رات میں شدید درد اٹھا۔ غالباََ پتھری کا درد تھا۔۔۔۔انجکشن سے ہی آرام ہوتا ہے وہ بھی چند گھنٹوں کیلئے ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔اب انھیں آپ کے پاس بھیج رہا ہوں۔ ۔۔۔وہ میرے مطب پر آئے۔ انجکشن لگ جانے کے بعد بھی۔ ۔۔پورے طور پر درد زائل نہیں ہواتھا۔ ۔میں فوراََ سے USG کرانا چاہ رہا تھا۔ لیکن درد انھیں کہیں جانے سے روک رہا تھا۔ ۔۔میں نے وہی سفوف ( سفوف انگوزہ )آدھا چمچ (۵گرام تقریباََ)اور چھوٹی مٹر کے دانے کے برابر سائز کی گولیاں حب پوست بیخ آک ۲ عدد کھلایا۔ ۔۔اور مریض کو اپنے مطب میں بٹھا ئے رکھا۔ آدھے گھنٹہ بعد آرام ہوگیا۔ کہا کہ سونو گرافی کیلئے مجھے کہاں جانا ہے ؟بتائیے۔ اس وقت مجھے بہت آرام ہے۔ انھوں نے سونوگرافی کرائی 28 mm kidny stone in Ureter)  (میں تھا۔ میں نے مریض سے کہا کہ بالعموم اس سائز کی پتھری پر تو دوا کا اثر کم ہی ہوتا ہے۔ پھر بھی دوا شروع کرتے ہیں۔ ۔(گردے کی پتھری کیلئے علاج کی تفصیلات آئیندہ۔ ابھی صرف پتھری کے درد سے متعلق مضمون ہے) مریض نے کہا کہ مجھے صرف درد سے افاقہ ہوجائے تو میں آپکی دوا مہینوں کھا سکتا ہوں۔ پچھلے کئی دنوں سے تو میں صبح وشام صرف انجکشن ہی لگواتا ہوں۔ تب بھی اتنا آرام نہیں ہوتا تھا جتنا آرام ابھی آپکی دوا سے ہوا۔ میں نے ایک ماہ تک علاج کیا، دوبار ہ سے USG کرائی تو معلوم ہوا کہ پتھری دو حصّوں میں ٹوٹ کر ابھی موجو د ہے۔ البتہ اس پورے ایک ماہ تک مریض نے پتھری کے درد کیلئے کوئی دوا نہیں کھائی۔ بحمدللہ درد سے افاقہ رہا۔

ایک ۲۰ سالہ نوجوان میرے مطب پر آیا، اس نے بتایا کہ میں اشرف پور اعظم گڑھ کا رہنے والا ہوں، بنکٹ بازار میں میری دکان ہے ، سونو گرافی اور پرانے پرچوں کی فائل میری میز پر رکھتے ہوئے اس نے کہا کہ یہ دیکھئے ایک ہی kidnyکا دوبارآپریشن ضلع کے مشہور سرجن ڈاکٹر امیر عالم صاب کے ہاتوں کرا چکا ہوں لیکن تیسری بار پتھری بن گئی ہے، درد سے میرا برا حال ہے، درد کے کئی انجکشن روزانہ لگواتا ہوں آخر میں کتنی بار آپریشن کرائوں ؟اس بار ڈاکٹر صاحب نے جواب دے دیا ہے کہ جائو اب اپنا کہیں اور علاج کرائو۔ اب میں مزید آپریشن نہیں کرا سکتا، تھک ہار کر یہاں آیا ہوں اگر میرا درد ٹھیک ہو جائے تو میں مہینوں آپ کی دوا کر سکتا ہوں۔ اس نے کپڑے اٹھا کر اپنے دونوں آپریشن کے scarدکھائے۔ سونوگرافی کی رپورٹ میں Multipple stoneتھے۔ میں نے درد کے ازالے کیلئے یہی سفوف اور گولیاں دیں، ساتھ میں پتھری کو ختم کرنے کیلئے علاج شروع کیا۔ دوماہ کے متواتر علاج سے پتھریاں ختم ہوگئیں اوردرد تو پہلے ہی دن سے غائب ہوگیا تھا۔ وہ مریض جسے ہر ۶ماہ پر پتھری بن جایا کرتی تھی، آج وہ ۸ سالوں سے میرے رابطہ میں ہے، اسے اب تک یہ شکایت نہیں ہوئی، میں اس سے ہر ۶ ماہ پر خیریت کا فون کرتا ہوں۔ اللہ اسے اس موذی مرض سے ہمیشہ کیلے محفوط رکھے، آمین۔ Kidny stoneکے ابتک سو سے زائد مریض اسی طرح درد سے بے حال آئے۔ اسی دوا سے انکا درد دور ہوا، اور مزید علاج سے پتھری بھی ختم ہوگئی۔ بحمدللہ

میرے گائوں (منچوبھا )کے پڑوس سے ایک ۲۵ سالہ نوجوان اعظم گڑھ کے ماہر سرجن ڈاکٹر فرقان صاحب کے یہا ں  زیر علاج تھا۔ڈاکٹر صاحب نے ا س کی سونوگرافی بھی کی80 mm G.B Stone تھا، جگر کے مقام پر سوجن اور درد تھا، ڈاکٹر صاحب نے ایک ہفتہ کیلئے دوا دی اور بالآخر آپریشن کیلئے کہا۔آپریشن سے اس نے انکار کر دیا۔وہ جب میرے مطب پر آیا، درد کہ وجہ سے بہت پژمردہ تھا۔ اسی سفوف اور گولی سے اسکا درد غائب ہوا۔ ۲ ماہ تک علاج کرانے کے بعد جب اسنے سونوگرافی کرائی توG.B Stone  ختم ہوچکا تھا جبکہ درد تو دوا کی پہلی خوراک سے ہی غائب ہوچکا تھا۔

سحج اور مغص:

ایک نقاب پوش خاتون آئیں کہ مجھے پیٹ میں شدید درد اور ایٹھن ہے، خون آلود آنوں کے ساتھ پاخانہ ہوتا ہے۔ میں اسکے لئے انگریزی دوا نہیں لینا چاہتی۔ میں نے اسے صرف پانچ دن کی دوا دی۔درد کے ازالے کیلئے وہی سفوف اور گولیاں۔ اور بقیہ تکلیف کے ازالے کیلئے دیگر دوائیں دے کر رخصت کیا۔پانچ دن بعد وہ حاضر مطب ہوئی۔کہا کہ بحمدللہ بالکل ٹھیک ہوں۔ میں نے اسے مزید پانچ دن کی دوا دی۔ بحمدللہ سحج ومغص کی تکالیف دور ہوگئیں اور مرض بھی غائب ہوگیا۔سحج و مغص کے بکثرت مریض آتے ہیں اور بحمدللہ انکا درد اسی دوا سے دور ہوتا ہے۔

قولنج :

۔شبلی کالج کے ریٹائر ڈپر نسپل جو اعظم گڑھ ملت نگرمیں اقامت پذیر ہیں، انکے گھر سے ایک خاتون آہ و کراہ کے ساتھ میرے مطب پر لائی گئیں۔ شدید درد تھا۔ وہ محلہ کے مشہور سرجن کو دکھا چکی تھیں۔ انھوں نے درد کا انجکشن لگا یا اور کہا کہ آنتوں میں پاخانہ سوکھ گیا ہے۔ انجکشن سے بھی اب آرام نہیں ہوتا۔ میں نے درد کے ازالے کیلئے وہی سفوف اور گولی اپنے ہاتھ سے کھلاکرانکے پرانے پرچے اور سونوگرافی دیکھنے لگا۔دوا کھلا ئے ابھی بمشکل پندرہ منٹ ہی ہوئے تھے کہ مریضہ کو کافی آرام ہو گیا۔ میں نے تلئین امعاء کیلئے ایک جوشاندہ تجویز کیا اورساتھ میں یہ سفوف اور گولیاں انھیں دیں۔ وہ دوبارہ سے دس دن بعد آئیں اور بتا یا کہ انھیں بہت آرام ہے۔ایک ماہ علاج کرکے انکی دوابند کردی گئی۔ غالباََ ۵، ۶ سالوں بعد رمضان کے مہینہ میں انھیں پھر اتنا ہی شدید درد ہوا، اس بار بھی وہ کئی انجکشن لگوا کر آئی تھیں۔ میں نے درد کے ازلے کیلئے پھر سے وہی سفوف اور گولیاں کھلائیں۔ بحمدللہ ۱۰ منٹ میں انھیں آرام ہو گیا میں نے کچھ ضروری ہدایا ت اور دوا دیکر انھیں واپس بھیجا۔ایسے درد کے مریض گاہے گاہے آتے ہیں اورانھیں درد سے سکون ہوتا ہے اور مرض بھی دور ہوتا ہے۔الحمدللہ

ورم زائدہ اعور

جامعۃالفلاح کلیتہ ا لبنات میں اخیر درجہ کی طالبہ کو پیٹ میں شدید درد ہوا، سونوگرافی میں Acuate appendictis۔سرجن نے فوراََ سے آپریشن کی صلاح دی لیکن گھر والے راضی نہیں ہوئے۔ بحالت مجبوری وہ میرے مطب پرآئے۔ مریضہ کو ابتک درد کے کئی انجکشن لگ چکے تھے لیکن طبیعت کو Relax نہیں تھا۔ میں نے حسب ذیل دوائیں دیں۔

ایک جو شاندہ و شربت۔ اور درد کے ازالے کیلئے سفوف انگوزہ و حب پوست بیخ آک بیس دن کیلئے دیا اور کہا کہ ۲۰ دن بعد وہیں سے سونوگرافی دوبارہ سے کرائیں۔ درد تو بحمدللہ اسی دن سے غائب ہو گیاتھا۔ ۲۰ دن دوا استعمال کرنے کے بعد دوبارہ سے سونوگرافی ہوئی تو وہ مرض بھی غائب ہوچکا تھا۔ میرے مطب پر ورم زائدہ اعور کے بکثرت مریض آتے ہیں۔

؎جولائی ۲۰۱۶کی بات ہے۔ اعظم گڑھ شہر سے ایک ۹ سالہ بچہ شدید درد میں مبتلا تھا، اسکی سونوگرافی کرائی گئی تو رپورٹ تھی۔(Acute Appendicitis)، درد سے بچے کا برا حال تھا، جہاں جہاں اسکے گارجین لے گئے سب نے آپریشن کا مشورہ دیا، وہ اس سے بچنا چاہتے تھے، میرے مطب پر آئے، میں نے درد کے ازالے کیلئے وہی سفوف اور گولیاں دیں اورورم زائدہ اعور حاد کو ختم کرنے کیلئے مزید داوائیں دیں۔ درد تو پہلی خوراک سے ہی دور ہو گیاتھا، ایک ماہ دوا کھلانے کے بعد جب دوبارہ سے سونوگرافی کرائی تو مرض بالکلیہ غائب تھا۔

۲۰ نومبر ۲۰۱۸ء بعد نماز ظہر میرے مطب پر روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو کے بیورو چیف ایڈو کیٹ محمد اسلم جمالی صاحب ایک اہم موضوع پر محو گفتگو تھے کہ اچانک ایک رکشہ پلر میرے دواخانہ کے سامنے اپنا رکشہ روک کر دوقدم دواخانہ میں آکر زمین پر ڈھیر ہوگیا، میں نے اسے اٹھا کر کرسی پر بیٹھا یا چہرے پر ضعف ونقاہت کے آثار اور پیشانی پسینہ سے تربتر تھی، میں نے پوچھا کہ تمہیں تکلیف کیا ہے؟اس نے آہستگی سے کہا کی پیٹ میں بہت درد ہے۔میں نے اسی وقت اپنے ہاتھ سے آدھا چمچہ سفوف انگوزہ اور دو عددحب پوست بیخ آک اسے اپنے ہاتھوں کھلایا اور دواخانہ میں موجود چوکی پر اسے لٹادیا۔ ۱۵ منٹ بمشکل گزرے ہونگے کہ ہم نے اسکے خراٹوں کی آواز سنی، اسے بالکل آرام ہو چکا تھا، اب وہ سوگیا تھا۔ ایک گھنٹہ کے بعد ہم نے اسے جگا یا وہ گہری نیند میں تھا۔ اس نے بتا یا کہ "رکشہ چلاتا ہوں فضلو نام ہے، سدہاری پر رہتا ہوں، دو دن سے مجھے ہلکا ہلکا درد تھا اس کے باوجود بھی میں رکشہ چلا رہا تھا، ابھی ایک گھنٹہ پہلے اس زور کا درد اٹھا کہ میں یہیں آکر گر پڑا۔

بحمدللہ پیٹ کے شدید درد میں خور دنی طور پر سریع الاثر دوا جسکی مجھے تلاش تھی، وہ مقصودتو حاصل ہو گیا۔ پچھلے آٹھ سالوں سے یہ دوا میرے مطب ہر وقت موجود رہتی ہے اور ہر روز اس طرح کا کوئی نہ کوئی مریض ضرور آتا ہے اور اس دوا کے استعمال سے اسکا درد دور ہو جاتا ہے۔

سفوف انگوزہ مجھے خود بنانا پڑتا ہے۔ مزدور وں کے تعاون سے بیخ مدار حاصل کرتا ہوں، اسکی جڑ کی چھال اپنی نگرانی میں اپنے سامنے نکلواتا ہوں۔ اسے سکھا کرصمغ عربی کی مدد سے (مٹر کے دانے کے برابر) گولیاں بنواتا ہوں۔ تب جاکر ایسے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

یوں تو کسی بھی کھلے میدان میں پورب۔ پچھم۔ اتر۔دکھن  نظر دوڑائیں تو مدار کا پودا ضرور ہی نظر آجائے گا۔ یہ خود رو پو داہر جگہ موجود ہے لیکن اسے کھودنا، چھیلنا، سکھانا، پسوانا، مشکل کام ہے۔ پوست بیخ مدار پنساریوں کے یہاں بھی نہیں ملتا۔ اسلئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسکی جڑ کے چھلکے کا حصول ایک مشکل کام ہے، اسکو کیسے آسان بنا یا جائے ؟یہ سوچنا ضروری ہے۔

کوئی دوا ساز کمپنی اس کثیر الفوائد دوا کو ایمانداری کے ساتھ بنائے۔ مدار کے پودوں کی کاشت کرے۔ جب پودے صحت مند حالت میں ہوں، اس وقت اسکی چھال نکالے۔ پوری ایمانداری سے دوا بنائے تو باین طور عصری طبی مسائل میں سے ایک مسئلہ (درد) کا ہم یونانی پیتھی سے ایک حل دے سکتے ہیں۔

جس طرح حکیم اجمل خاں ؒنے ’’اسرول ‘‘پر کام کر کے دنیاء طب کو ایک گراں قدر تحفہ دیا۔ ایسے ہی کچھ ریسرچ اسکا لرس کو پوست بیخ مدار پر کام کرنا چاہئے کہ وہ دنیا ئے طب کو درد کا شافی علاج دے سکیں۔ وما علینا الا البلاغ

 حوالہ جات

 ۱۔ ترجمہ کبیرج دوم ص۲۵۱

 ۲۔ اکسیر اعظم ص۶۴۹

  ۳۔ ترجمہ کبیر۔ ج دوم۔ ص ۳۰۶

۴۔ اکسیر اعظم۔۶۵۰

۵۔ درد۔ علامات۔ وعلاج۔۔۱۸۵

۶۔آیورویدک فارما کو پیا۔ص۱۰۰

۷۔آیورویدک فارما کو پیا ص۹۹

المراجع والمستفادات

اکسیر اعظم:  تالیف حکیم محمد اعظم خاں  مکتبہ دانیاں۔ اردو بازار لاہور، پاکستان

درد۔ علامت اور علاج : ابوسعد خالد جاویدترقی اردو بیورو نئی دہلی   سنہ اشاعت۔ جنوری مارچ ۱۹۹۱

شرح اسباب (اردو) ترجمہ کبیر:  حکیم محمد کبیر الدینؒ۔  حکمت بک ڈپو حیدر آباد

آیورویدک فارما کوپیا:      کویراج جگن ناتھ وید ادراہ مطبوعات سلیمانی  رحمان مارکیٹ غزنی اسٹریٹ اردو بازار لاہور سنہ اشاعت مارچ ۲۰۰۶

https://www.sheroadab.org/2022/11/Home remedy for pain killer Unani Remedy for pain killer.html



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو