بسم اللہ الرحمن الرحیم
Let's multiply GOODNESS
سمجھ داری
(واقعہ نمبر 772)
فریقین میں کسی بات پر بحث ہورہی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے تھے۔ اس گرما گرم بحث کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تھا۔ تبھی اچانک ایک فریق نے دوسرے سے انتہائی نرم لہجے اور شائستہ الفاظ کے ساتھ معافی مانگ لی۔
سب حیرت ذرہ رہ گئے کیوں کہ اصل غلطی دوسرے فریق کی تھی مگر معصوم فریق نے معافی مانگ کر معاملہ رفع دفع کردیا۔
اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے میرے والد محترم نے فرمایا کہ سمجھ دار کو ہی جھکنا پڑتا ہے اور یہی اس کی شرافت، رحم دلی اور وسیع القلبی کی علامت ہے۔ یہ بزدلی نہیں بڑی ہمت کا اور نیک کام ہے۔
ڈاکٹر عبدالماجد انصاری، ڈائریکٹر، گُڈ کیریکٹر کمپنی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں