نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اخروٹ کے طبی فوائد medicinal benefits of walnut

۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔ اخروٹ ۔۔۔۔۔

۔۔۔فولاد تانبہ سم الفار وٹامن ABCفاسفورس گندھک کامرکب۔۔۔۔

Medical benefits of walnut 

عام ملنے والا اوربہت سےدیگر ڈرائی فروٹ سےسستا ھرایک کی پہنچ مین دستیاب ایک نہایت اعلی خوبیون کاحامل پھل ھے

قدیم حکماء کرام ھرشباب اورجوانی قائم رکھنے والی دوا مین اسکا استعمال لازما کرتےتھے یادرکھین مرد وعورت دونون کی ظاھری وباطنی طاقتین بحال رکھنے والا پھل ھے یہ غذابھی ھے اور دوابھی ھے روح ونفس کوطاقت دینا حرارت صالح پیدا کرنا جوانی قائم دائم رکھنابھوک لگانا قبض دورکرنا منی کی مقداربڑھانا محرک باہ یعنی انتشار لانا اسکی ادنی صفات ھین دوستو درحقیقت یہ ایک ایسا مجموعہ اللہ تعالی نے انسان کےلیے پیداکیاھے جس کی صفات سینکڑوں مین ھین اگر اسکی شکل پرغورکرین توسیدھی دماغ کےساتھ ملتی جلتی ھے اسکی شکل اتنی دماغ سے ملتی ھے کہ حقیقت کاگماں ھوتاھے یہ فطرت کی طرف سےایک اشارہ ھے کہ دماغ کےلیے انتہائی مفیدھے اب قدیم حکماء نے اسی شکل کوذھن مین رکھ کراس پہ تجربات کیے اور ایسی ادویات مین اسے شامل کیا جودماغ کےلئے تھین تو وقت اورتجربات نے ثابت کیا کہ اخروٹ کااستعمال دماغی امراض کےلئے تواعلی ھے لیکن ساتھ ساتھ جتنا مقوی دماغ ھے یعنی دماغی صلاحیت کوجتنااخروٹ اجاگرکرتاھے شاید یہ صفت دیگرادویات مین اتنی نہین ھین اب کچھ خاص فائدے سمجھ لین

دودھ کی کمی والی خواتین کواخروٹ کھانے کودین دودھ بڑھ جاتاھے

قوت مدافعت کی کمی ھونے اورحرارت غریزی کی کمی کی صورت مین استعمال کرین

حیض کوجاری کرنا اوررحم کوطاقت دینا اسکی صفت مین شامل ھے

یادرکھین یہ خون مین صفراء کی مقدار بڑھاکرشدیدحرارت پیداکرتاھے

یہ غددکوتحریک ڈائریکٹ دیتاھے اس لیے مثانہ کی کمزوری گردون کی کمزوری مین مفیدھے مقوی معدہ مقوی امعاء اور ملین بھی ھے

پستانو کوبھاری کرناان مین تناؤ پیداکرنا دودھ کی مقدار بڑھانا لٹکے بدن کوکھینچ کےتناؤ پیداکرکے بدن کی خوبصورتی بڑھادیتاھے عورتون مین بےقائدگی حیض کودرست کرتاھے سیلان الرحم مین بہت ھی اعلی ھے اگرایک لحاظ سے سوچاجاۓ تواخروٹ مردون سےزیادہ خواتین کےلیے اھم ھے کیونکہ عورت کافطری مزاج غدی ھوتاھے اوراخرورٹ خودبھی غدی عضلاتی مزاج یعنی گرم خشک اثرات رکھتاھے اس مین روغن کافی مقدار مین ھوتاھے توبعض سوچ رھے ھونگے کہ پھراسکےمزاج مین خشکی کیسے آگئی تویادرکھین خشکی کالفظ یہان رطوبات کےلیے ھے روغن اوررطوبت الگ الگ ھین اب ایک سوال اور بھی یہان پیداھوتاھے کہ اخروٹ بھلاوہ جیسےزھریلے پھل کامصلح ھےیعنی جب بھی بھلاوہ کااستعمال کیاجاوےتوساتھ اخروٹ ضروراستعمال کرین اب بھلاوہ کےزھریلے اثرات جاتےرھتےھین ایک آخری خوبی سن لین اگربدن پہ کہین بھی زخمون کےنشانات داد دھدرکےنشان ھون تومغزاخرورٹ کوچباکریاپیس کراوپرلگانےسےنشانات جاتےرھتےھین آپ کسی کریم یاپیٹرولیم جیل مین بھی ملاکراستعمال کرسکتےھین

اخروٹ مین وٹامن اے بی سی فولاد تانبہ سم الفار فاسفورس کوبالٹ میگنیشم گندھک پوٹاشیم سوڈیم جیسے قیمتی اجزاء کامرکب ھے توکیون نہ ھم کشتہ تانبہ سم الفار کی جگہ اسے استعمال کرکےساری سردردی سے بچ جائین محمودبھٹہ گروپ مطب کامل 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو