******* غزل****** برائے ذوقِ سخن
تو دوانوں میں نہ جانے کب سے شامل ہو گیا
ہائے کیا بیٹھے بٹھائے تجھ کو اے دل ہوگیا
جس پہ کرتا تھا فدا میں جان اپنی رات دن
اب وہی جو آنکھ کا تارا تھا قاتل ہو گیا
بیچ طوفانوں سے بچ کر آگیا میں دوستو
غرق بیڑا ہوکے یوں نزدیک ساحل ہو گیا
نیک لوگوں کے یقیناً صحبتوں کا ہے اثر
ایک ان پڑھ کس طرح عامل و کامل ہو گیا
قوم کی ناؤ یقیناً ڈوب جائے گی اے دوست قوم کا اک ر ہنما جس روز جاہل ہو گیا
ان کی ہر غلطی سہی ٹہرائی جاتی ہے سدا
سارا کا سارا عمل عارفؔ کا باطل ہو گیا
****************************************
عارف محمد عارفؔ
بھدرک اڈیشا
11/11/2022
https://www.sheroadab.org/2022/11/Taza Ghazal by arif Mohammed arif.html
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں