نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اداریہ editorial of biswas 30 november 2022

اداریہ

editorial of  BISWAS 30 November 2022

چین کی جانب سے کچھ مایوس کن خبریں سننے میں آرہی ہیں۔ یہ دنیا کے سکون اور آزادی کی  طرف بڑھتا ہوا بہت بڑا خطرہ ہے۔ اس سے ہمیں چوکننا رہنے کی ضرورت ہے۔ چین میں کورونا کے معاملات کے بڑھنے کی خبریں گرم ہیں۔ وہاں پھر سے لاک ڈون اور سماجی دوری قائم کی جارہی ہے۔ اتنی ریسرچ اور تمام تر تجربات کے باوجود یہ نیو ورلڈ آرڈر کے پجاری اپنی چالوں سے باز نہیں آرہے ہیں۔ وہ اپنے مقصد یعنی نیوورلڈ آرڈر کو قائم کرنے کی طرف پوری طاقت سے بڑھ رہے ہیں۔  اس کے باوجود بھی کہ یہ ایکس پوز ہوچکے ہیں۔ اور ان کی تمام تر سازشیں دنیا کے سامنے آچکی ہیں۔ کچھ ممالک نے اس کو سمجھ لیا اور کچھ نے نہیں سمجھا اور یہ ان کے جال میں مسلسل پھنستے جارہے ہیں۔

 

پچھلے دو سالوں میں ہم نے دیکھا کہ کیسے کورونا نامی فرضی بیماری کے چلتے عوام پر مظالم ڈھائے گئے۔ تمام تجارتی نظام تہس نہس ہوگیا۔ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔ اور دنیا پر بہت ساری مصیبتیں آئیں۔ لیکن ایک مخصوس طبقہ یعنی امیر لوگوں کو اس سے کچھ فرق نہیں پڑا۔ بلکہ ان کی دولت میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔ دنیا کے چند امیر ترین لوگوں کی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔

 

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں ایک جٹ ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان جیسے شیطانی قوتوں کو ہرانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سب سے پہلے یہ کرپٹ میڈیا کا بہشکار کرنا ہوگا اور ان کے خلاف جو کرسکتے ہیں کرنا ہوگا۔ سوشیل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے۔ عوام میں ان شیطانی طاقتوں کے کالے کارنامے اور حقیقتوں کو لوگوں تک پہنچانا ہوگا۔  جس طرح اچھائی اور سچائی کے دشمن رات دن اپنے کام میں مصروف ہیں اسی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ ہمیں بھی ان کو ہرانے میں رات دن مصروف رہنا ہوگا۔ جس طرح ڈاکٹر بسواروپ رائے چودھری اپنی ٹیم کے ساتھ رات دن تن من دھن سے آپنے آپ کو اس  کام میں مصروف رکھاہے۔ اسی طرح ہمیں بھی ان کا ساتھ دیتے ہوئے۔ ان کے قدم بہ قدم چلنے کی ضرورت ہے۔

 

اسی دشا میں شری راجیو دکشت جینتی پر 30 نومبر کو Return of Real Warriors  فلم 12.00 بجے صرف coronakaal.tv پر پیش کی جارہی ہے۔ اس کو دیکھنے سے آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی۔ کہ حقیقت کیا ہے اور افسانہ کیا ہے۔ کس کس طرح سے عوام کو بندی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔  اس کی خبر تمام دوستوں اور رشتہ داروں تک پہنچائیں اور اس کو اپنے اپنے سوشیل میڈیا  اکونٹس پر خوب شیئر کریں۔

 

مدیر : ڈاکٹر سید عارف مرشد 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period