نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بیماریوں کے خاتمے کا دورشروع

 

بیماریوں کے خاتمے کا دورشروع

بسواس کے دو سال مکمل ہونے کو ہیں۔ ان دو سالوں میں آپ اور ہم نے صحت کے متعلق، ملکی و بین الاقوامی سطح پر بہت سارے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ یہی حال سیاست کا بھی رہا ہے۔ دنیامیں جنگیں ہورہی ہیں۔ ایک عجیب رساکشی کا عالم دیکھنے کو مل رہا ہے۔

ان تمام مشکل حالات میں ہماری ٹیم نے (بسواروپ رائے کی ٹیم NICE/WISE/HIIMS) ڈاکٹربسواروپ کی لیڈر شپ میں بہت سارے ریسرچ کیئے۔عام سردی سے کینسر تک کئی طریقے کے علاج تلاش کئے اور انسانیت کی خدمت میں ڈٹے رہے۔ جس کی مثالیں ہمارے ٹی وی چینل coronacal.tv پر موجود ہیں۔

پچھلے ایک دہے سے یہ مشن جاری ہے کہ دنیا کو بیماریوں سے آزاد کرائیں۔ انسانوں کو اپنا ڈاکٹر خود بنائیں۔ اس کی شروعات ذیابطیس (شوگر)سے ہوئی۔ اس پر کافی ریسرچ کی گئی اور ایک کتاب بھی لکھی گئی The Last Days of Diabetics  اس پر میڈیکل مافیہ کی طرف سے کئی مشکلات کھڑی کی گئی جس کا سامنا کرنا پڑا ہمارے یوٹیوب کے ویڈیوز ڈلیٹ کئے گئے۔ کیس کئے گئے ،کہا گیا کہ ان کے تمام ویڈیو ڈلیٹ کر دئے جائیں ان کی کتابیں ضبط کی جائیں وغیر۔ لیکن ہم ہمارے مشن پر ڈٹے ہیں اور جہاں میڈیکل مافیہ دنیا سے لینے کا کام کررہی ہے اور ہم دنیا کو کچھ دینے کا کام کررے ہیں۔

کورونا کے وقت ہمارے ہزارو ڈاکٹرس نے ایک سال تو فری خدمت کی اور دوسرے سال برائے نام کچھ پیسے لئے گے۔ لیکن سنگین حالات میں لائے جانے والے مریضوں کو بھی ہم نے صرف موسمبی جوز اور ناریل پانی سے ٹھیک کیا۔ جہاں کوئی پی پی ی کیٹ تھا نا سماجی دوری، اور ناہی گلوکوز اور آکسیجن، دنیا نے اس کو دیکھا مانا اور تسلیم کیا کہ کیسے کورونا کے چال سے دنیا کو غلام بنانے کی سازش کی گئی۔ ہندوستان کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں اس سازش کے خلاف مخالفتیں کی گئیں۔ لیکن اس کو حکومتوں نے اپنے طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی۔

ٹیکے کا کھیل بھی کھیلا گیا اور آج بھی کھیلا جارہاہے۔ اس کے مضر اثرات بھی سامنے آئے اورآج بھی آرہے ہیں۔ لوگ کھیلتے کھیلتے، ہنستے ہنستے، بیٹھے بیٹھے، موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ لیکن آج بھی ان شیطانی طاقتوں کی ہمت پست نہیں ہوئی وہ آج بھی اپنے مشن پر جاری ہیں۔ اور لوگوں کو کسی نہ کسی بہانے ٹیکا لگارہے ہیں۔  

فری چیک اپ کے بہانے لوگوں کو جمع کیا جاتا ہے۔ لوگ آتے تو ہیں صحت مند اور جاتے وقت وہ کوئی نہ کوئی بیماری ساتھ لے جاتے ہیں۔ اور ان کی دوائیاں ، دیگر تشخیص، دیگر خون کے امتحان اور اکسرے سی ٹی اسکین وغیر شروع ہوجاتی ہیں۔

            ہمیں سمجھنا چاہئے کہ یہ تمام بیماریاں صرف اور صرف ہماری اپنی طرز زندگی کی وجہ سے ہیں۔عام سردی سے کینسر تک تمام بیماریاں صرف اور صرف ہماری طرز زندگی کو ٹھیک کر کے ختم کی جاسکتی ہیں۔  اس کیلئے کئی ریسرچ کی گئی ہیں ابھی حال ہی میں کیسے زمین سے جڑے رہ کر یا ارتھنگ کا استعمال کرتے ہوئے خود کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے بتایا گیا اور یہ طریقہ علاج ہمارے تمام HIIMS دواخانوں میں استعمال کیاجارہاہے۔ جہاں نہ صرف ملک کے بلکہ بیرونی ممالک و مغربی ممالک سے پڑھا لکھا طبقہ جس میں ڈاکٹرس انجینئرس وغیرہ موجود ہیں آرہے ہیں اور اپنا علاج کروارہے ہیں۔  ایک کتاب CURE FOR BLOOD DISORDERS لکھی گئی جس میں تمام خون کی خرابی کے امراض جیسے تھیلیسمیا، کینسر و دیگر امراض کیسے اور کیوں ہوتے ہیں اور ان کا علاج کیا ہے بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بہت ساری کتابیں،Heat Protocol، 360 Postural Medicine، End of Transplant،  وغیرہ کئی کتابیں ہمارے ویب سائٹ (www.biswaroop.com)پر مفت دستیاب ہیں۔ جس کا مطالعہ کر کے آپ گھر بیٹھے اپنے تمام بیماریوں کو ٹھیک کر سکتے ہیں اور دوسروں کا بھی علاج کرسکتے ہیں۔ادرک، لہسن، ہلدی، لال مرچ، ہری مرچ، گھر میں رہنے والے دیگر مسالحہ جات و ترکاری و پھل سے اپنے تمام علاج کر سکتے ہیں۔  اب یہ سمجھیں کہ تمام بیماریوں کے خاتمے کا وقت آگیا ہے اورانسان پھر سے تمام بیماریوں سے آزاد اپنی پوری طبعی زندگی خوشی خوشی جی سکتا ہے۔

ایڈیٹر: ڈاکٹر سید عارف مرشدؔ

 



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو