نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نسخہ حاضر ھے امراض معدہ کے لیے۔

ہوالشافی

نسخہ حاضر ھے امراض معدہ کے لیے۔ 


اجزاء ترکیب۔سنڈھ کا سفوف آدھا کلو۔رس لیموں آدھا کلو۔نمک سیاہ سوگرام۔سوڈابائیکارب سوگرام۔

سنڈھ کے سفوف اور نمک کو باریک کرکے رس لیموں ڈالکر دھوپ پہ رکھ دیں جب خوب خشک ھو جائے تو بعد میں بائیکارب ملالیں اپکی لاثانی بے مثل معدہ کی دوا تیار ھے ۔

خوراک مقدار۔ہرکھانے کے بعد دو تا 3ماشہ ہمراہ آب تازہ استمعال کریں ۔

نفع۔معدہ کی تمام خرابیوں کو دور کرتا ھے انتڑیوں کی خشکی پرانی قبض گیس ریاح کا فوری خاتمہ کردیتا ھے خون کو پتلا کرتا ھے اعضاء ہاضم کی چاروں کو قوت کو بھرپور طاقت بخشتا ھے بدن میں بے بہا خون پیدا کرتا ھے چہرہ کو سرخ بناتا ھے جن لوگوں کو غذا ہضم نہ ھوتی ھو گھنٹوں تک کھانا پیٹ میں پڑا پڑا گیس چھوڑنے لگے اور چکر آتے ھو تیزابیت اور گیس کے گولے اٹھتے ھوں اس دوا کی پہلی خوراک سے ہاضم بھی فوری درست ھوگا ساتھ ساتھ پیٹ کی پھولاوٹ بھی ختم ھوگی بدن میں حرارت پیدا ھوگی اور طبیعت میں چستی لاتا ھے کیوں کہ انسان کا دارومدار ہی معدہ پہ ھے جب معدہ درست ھوگا غذا فوری ہضم ھوگی خون بکثرت پیدا ھوگا خون پیدا ھوگا تو جسم کے اندر تمام قوتوں اور وٹامنز کو بڑھوتری ملے گی اور کئی بیماریوں سے انسان بچ سکتا ھے جس انسان کا معدہ طاقتور اور درست ھے اس کی صحت کی عمر لمبی ھوتی ھے اور مردانہ قوت تمام عمر کمزور نہیں ھوتی دوستو دوا اپکے لیے تحریر کردی گئی ھے بنائیں اور فائدہ اٹھائیں اور میرے لیے دعاوں کا اہتمام فرمائیں ۔... 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو