نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بیلاڈونا ایک ہومیوپیتھک دوا Belladonna is a homeopathic medicine

بیلاڈونا ایک ہومیوپیتھک دوا ہے جس کا اعصابی نظام پر گہرا اثر پڑتا ہے اور اس کا استعمال جسم کے مختلف حصوں میں درد کو دور کرنے اور اینٹھن کے علاج کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ اس کا نظام تنفس پر واضح اثر پڑتا ہے اور اسپاسموڈک کھانسی اور برونکائٹس کے علاج میں مددگار ہے۔


کلیدی فوائد:

آنتوں کی نالیوں کے علاج میں موثر

مثانے اور بلاری کی نالی کے مسائل سے راحت فراہم کرتا ہے۔

گٹھیا اور جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔

یہ پیٹ میں تیزابیت کی زیادتی کی وجہ سے ہونے والے پیٹ کے شدید درد سے نجات فراہم کرتا ہے۔

اعصابی نظام کے افعال کو منظم کرنے میں بہت مفید ہے جیسے پسینہ آنا اور لعاب دہن وغیرہ۔

یہ ہضم اور پیشاب کے نظام انہضام کے امراض کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

استعمال کی سمت:

3-5 قطرے 1 چائے کا چمچ پانی میں ملا کر دن میں تین بار یا معالج کی ہدایت کے مطابق لیں۔


حفاظتی معلومات:

استعمال سے پہلے لیبل کو احتیاط سے پڑھیں

تجویز کردہ خوراک سے تجاوز نہ کریں۔

بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں

براہ راست سورج کی روشنی اور گرمی سے دور ٹھنڈی خشک جگہ پر اسٹور کریں۔ 


Belladonna is a homeopathic medicine that has a potent effect on the nervous system and can be used to treat spasms and relieve pain in various parts of the body. It has a pronounced effect on the respiratory system and is helpful in the treatment of spasmodic cough and bronchitis.


key benefits:

Effective in treating intestinal spasms

Provides relief from issues in the bladder and biliary tract

Highly useful for patients suffering from rheumatic and arthritic pain

It provides relief from severe abdominal pain caused due to excess digestive acid in the stomach

Highly useful in regulating functions of the nervous system like sweating and salivation etc.

It is also used to cure digestive and urinary digestive disorders

Direction for use:

Take 3-5 drops mixed with 1 teaspoon of water thrice a day or as directed by the physician.


Safety Information:

Read the label carefully before use

Do not exceed the recommended dose

Keep out of reach of children

Store in a cool dry place away from direct sunlight and heat

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور