نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Doctor jokes urdu

Doctor jokes urdu

ڈاکٹر:- آپ کو کیا مسئلہ ہے؟


سریش:- ڈاکٹر صاحب،

ہر رات سوتے ہیں

میں اس سے ڈرتا ہوں۔

کہ کوئی میرے بستر کے نیچے

چھپا ہوا ہے میں اس کی وجہ سے سو نہیں سکتا۔


ڈاکٹر:- اس کے لیے

آپ 6 ماہ کے لئے

مسلسل، ہر ہفتے آنا پڑتا ہے۔


سریش:- ڈاکٹر صاحب آپ کی ایک بار کی فیس کتنی ہوگی؟


ڈاکٹر:- پانچ ہزار روپے۔

6 ماہ کے بعد ڈاکٹر نے سریش کو راستے میں دیکھا۔


ڈاکٹر:- کیا ہوا سریش،

تم علاج کے لیے واپس نہیں آئے، کیا تم نے؟


سریش:- ڈاکٹر صاحب،

میرے ایک دوست نے میرا علاج کرایا... اور میرے لاکھوں روپے بچ گئے۔


ڈاکٹر:- کیا بات ہے تمہارے دوست نے یہ کہا

کیا علاج؟


سریش:- کچھ نہیں،

اس نے صرف اتنا کہا کہ بستر بیچ دو، اور زمین پر گدا بچھا کر سو جاؤ۔

بس یہ کر رہا ہوں



کہانی کا اخلاق یہ ہے:-

ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے اپنے دوستوں سے بات کریں،

کیونکہ دوستی ایک ایسی دوا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔

جہاں دوست ہوں وہاں آپ کو کوئی نہ کوئی راستہ ضرور مل جاتا ہے۔


میرے جیسے دوستوں کو ہمیشہ عزت دو۔

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period