نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Thuja Occidentalis

 Thuja Occidentalis is an excellent homeopathic remedy that is used to treat a number of health complications. It is primarily used to treat rheumatic and arthritic pain and improves mobility. It can also be used to treat skin infections and the formation of warts and painful swellings on the skin. Works very well in conditions of skin grafting and provides relief from issues related to it.


Main Ingredients:

Thuja occidentalis


key benefits:

It is mainly used to relieve pain associated with arthritis and rheumatism

It can be used to cure psychological disorders like depression and anxiety

Helpful in treating skin disorders like formation of warts and inflammation

Treats side effects of vaccination in children

Effective remedy to treat painful headache that leads to insomnia

Relieves the condition of warts and ulcers around the mouth and lips

Heals conditions associated with eczema and provides relief from itchy skin

It can be effectively used to treat gastric disorders like indigestion

Extremely useful in the treatment of bloating and flatulence

It can also be used as a laxative and treats constipation


Thuja Occidentalis ایک بہترین ہومیوپیتھک علاج ہے جو کہ صحت کی متعدد پیچیدگیوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر گٹھیا اور گٹھیا کے درد کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے اور نقل و حرکت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ جلد کے انفیکشن اور مسوں کی تشکیل اور جلد پر دردناک سوجن کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جلد کی پیوند کاری کے حالات میں بہت اچھا کام کرتا ہے اور اس سے متعلق مسائل سے نجات فراہم کرتا ہے۔


اہم اجزاء:

Thuja occidentalis


کلیدی فوائد:

یہ بنیادی طور پر گٹھیا اور گٹھیا سے منسلک درد کو دور کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

اس کا استعمال نفسیاتی امراض جیسے ڈپریشن اور اضطراب کے علاج کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

جلد کی خرابیوں جیسے مسوں کی تشکیل اور سوزش کے علاج میں مددگار

بچوں میں ویکسینیشن کے مضر اثرات کا علاج کرتا ہے۔

دردناک سر درد کے علاج کے لیے موثر علاج جو بے خوابی کا باعث بنتا ہے۔

منہ اور ہونٹوں کے گرد مسوں اور السر کی حالت کو دور کرتا ہے۔

ایکزیما سے وابستہ حالات کو ٹھیک کرتا ہے اور خارش والی جلد سے راحت فراہم کرتا ہے۔

یہ معدے کے امراض جیسے بدہضمی کے علاج کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اپھارہ اور پیٹ پھولنے کے علاج میں بے حد مفید ہے۔

اسے جلاب کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور قبض کا علاج کرتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو