نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کیا آپ کو بالوں کے سفید ہونے کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا ہے؟

کیا آپ کو بالوں کے سفید ہونے کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا ہے؟ سر پر دہی کا پیسٹ لگانا شروع کریں، یہ پہلے کی طرح سیاہ ہو جائے گا۔

Are you facing embarrassment due to graying of hair

وقت سے پہلے بال گرنے کا مسئلہ ان دنوں بہت عام ہوتا جا رہا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے آپ دہی سے متعلق خصوصی اقدامات کر سکتے ہیں۔

دہی کھانے کے فوائد کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ اس کو کھانے سے معدے کا ہاضمہ ٹھیک رہتا ہے اور جسم کو طاقت ملتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دہی بالوں کے لیے بھی بہترین دوا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بالوں میں دہی لگانے سے نہ صرف بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ وہ قدرتی طور پر سیاہ بھی ہوجاتے ہیں جس سے آپ کے چہرے پر ایک الگ ہی چمک آتی ہے۔ آئیے آپ کو بالوں میں دہی لگانے کے ایسے ہی کئی فائدے بتاتے ہیں۔

 Are you facing embarrassment due to graying of hair?

دہی بالوں کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟

 How beneficial is curd for hair?

اگر آپ کے بال خشک ہیں اور شیمپو کا زیادہ اثر نہیں ہو رہا ہے تو آپ ہر تیسرے دن اپنے بالوں میں دہی لگانا شروع کر دیں۔ اس کے علاوہ اپنی خوراک میں کم از کم ایک بار دہی ضرور شامل کریں۔ آپ چند دنوں میں اس کا اثر دیکھیں گے۔

جن لوگوں کے بال عمر سے پہلے سفید ہو رہے ہیں وہ بھی ہر تیسرے چوتھے دن ان میں دہی لگانا شروع کر دیں۔ کچھ ہی دنوں میں آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے سفید بال پھر سے کالے ہونے لگے ہیں۔ اس علاج کو چھوڑ دیں اور اسے مسلسل اپناتے رہیں۔ آپ کو اس سے فائدہ ہوگا۔

 

سردیوں میں بالوں میں خشکی کا مسئلہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ اکثر باہر جانے سے کتراتے ہیں۔ لیکن اس بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنے بالوں میں کچھ دنوں تک دہی لگائیں۔ ایسا کرنے سے بالوں کی جڑوں کو نمی اور ہمواری ملے گی جس کی وجہ سے خشکی کا مسئلہ کافی حد تک ختم ہو جائے گا۔

 

بالوں کی جڑیں مضبوط کیسے کریں  ہیں

 How to strengthen hair roots

طبی ماہرین کے مطابق دہی میں لاکھوں بیکٹیریا ہوتے ہیں جن کے استعمال سے ہمارا نظام انہضام صحت مند رہتا ہے۔ ساتھ ہی اس میں وافر مقدار میں پایا جانے والا پروٹین ہماری ہڈیوں اور بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس لیے نہ صرف دہی کھائیں بلکہ اسے اپنے بالوں میں بھی لگاتے رہیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور