*غزل*
*آفتاب عالم قریشی*
*ہوا کے ساتھ چراغوں کو ہم کنار نہ کر*
*ہوا کا دامنِ بے عیب تار تار نہ کر*
*یہ احترام کا رشتہ بڑا ضروری ہے*
*فقط اسی کو نبھا یار مجھ سے پیار نہ کر*
*مجھے نظر کے تحفظ میں رکھ مرے خالق*
*مجھے کسی بھی زمانے پہ آشکار نہ کر*
*ضرورتوں کو ضرورت کے پیراہن میں سما*
*سہولتوں کے لبادے کو داغ دار نہ کر*
*میں اپنے ساتھ تسلی سے وقت کاٹتا ہوں*
*سو اپنے ساتھ تو ہرگز مجھے شمار نہ کر*
*میں خاک زادہ ہوں ذروں سے ہم کناری ہے*
*مجھے فلک کے ستاروں سے استوار نہ کر*
*بس اپنی آنکھ میں اپنے ہی خواب سجتے ہیں*
*کسی کے خواب کا اس درجہ انتظار نہ کر*
*خود اپنے درد کی دولت ہے محترم عالم*
*کسی کے درد کی دولت پہ اعتبار نہ کر*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں